مراعمران خان کی آج اڈیالہ جیل میں گفتگو، جلسہ ملتوی کرنے پر موقف دے دیا۔
ہمیں انتشار کا خدشہ تھا اسی لئے جلسہ ملتوی کیا، جلسہ کرتے تو دوبارہ 9 مئی گلے پڑ جاتا، میں نے آخری بار جلسہ ملتوی کیا ہے، پارٹی قیادت کو کہتا ہوں اِس دفعہ اگر کسی نے روکا تو آپ نے رکنا نہیں، ساری پارٹی کو جلسہ ملتوی ہونے کا رنج اور غصہ ہے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ جلسہ ملتوی نہیں کرنا چاہئے تھا، یہ جلسہ ہونا چاہئے تھا لیکن صرف انتشار سے بچنے کے لئے ملتوی کیا، اب جو مرضی ہو جائے ہر ضلع میں جلسہ کریں گے، اگر 9 مئی میں جنرل فیض حمید ملوث تھا، تو آپ اوپن ٹرائل کریں، یہ ملٹری کا ایشو ہے، نہ ہی سیکرٹ انٹرنیشنل ایشو ہے، اگر حمود الرحمٰن رپورٹ پر عمل ہوتا تو آج ملک میں جمہوریت ہوتی ، 3 مارشل لا نہ لگتے، آج غیر اعلانیہ مارشل لا نہ ہوتا، 2 گیمز جاری ہیں، اگر یہ فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ دے سکے تو پھر سنیارٹی پر اثر انداز ہو کر اندر سے اپنا بندہ لائیں گے، یہ دونوں صورتیں قابل قبول نہیں، اگر اُنہوں نے ایسا کیا تو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کریں گے، ن لیگ کو جب خدشہ ہوتا ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ سے بات ہو رہی ہے، اُنہیں 9 مئی یاد آ جاتا ہے