افغانستان میں ٹاپی منصوبہ جلد شروع ہو جائے گاوزیر خارجہ متقی

افغانستان میں ٹاپی منصوبہ جلد شروع ہو جائے گا۔ امارت اسلامیہ

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی ٹاپی منصوبے کا تکنیکی کام مکمل کر کے ملک میں عملی کام شروع کر دیا جائے گا۔
وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے ترکمانستان کے سفیر خواجہ عوادوف سے ملاقات میں کہا کہ ٹاپی منصوبہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
وزارت خارجہ سے جاری کردہ خبر کے مطابق افغان وزیر خارجہ اور ترکمانستان کے سفیر نے سفارتی تعلقات کے فروغ کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
خبر کے مطابق ترکمانستان کے سفیر نے مولوی امیر خان متقی کو اس منصوبے کے عملی کام اور حالیہ پیش رفت کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
مولوی امیر خان متقی نے کہا کہ متعلقہ سرکاری ادارے افغانستان میں اس منصوبے کے تکنیکی کام کو حتمی شکل دینے اور مستقبل قریب میں عملی کام شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دریں اثناء وزارت معدنیات و پٹرولیم کے ترجمان ہمایوں افغان نے بھی کہا ہے کہ ٹاپی منصوبہ شروع کرنے کے لیے تمام تر تیاریاں کر لی گئی ہیں۔ ٹاپی منصوبہ وزارت معدنیات کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، کیونکہ ٹاپی منصوبہ نہ صرف افغانستان بلکہ اس میں شامل تمام ممالک کے لیے ایک بڑا اور اہم اقتصادی منصوبہ ہے۔
ان کے مطابق امارت اسلامیہ کے قیام کے بعد یہ منصوبہ وزارت معدنیات کی ترجیحات میں رکھا گیا تھا اور اللہ کے فضل سے ملک کے اندر تمام متعلقہ مسائل حل کر دیئے ہیں اور اب اس منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا وقت آپہنچا ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں اس منصوبے کا عملی کام بالخصوص تعمیراتی کام افغانستان کی سرزمین میں شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے اصرار کیا کہ ملک میں امن قائم قائم ہو چکا ہے اور ٹاپی منصوبے کی راہ میں حائل تکنیکی اور زمین کی ملکیت کے حصول جیسے درپیش چیلنجز حل ہو چکے ہیں اور اب متعلقہ ممالک کو اس منصوبے پر کام شروع کر دینا چاہیے۔

دریں اثناء دو روز قبل پاکستان اور ترکمانستان کے حکام نے بھی وسطی ایشیا سے افغانستان کے راستے پاکستان اور پھر بھارت تک گیس پائپ لائن منصوبہ تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستان کے توانائی اور پیٹرولیم وزیر مصدق ملک نے اسلام آباد میں ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میردوف سے ملاقات میں کہا تھا کہ ٹاپی منصوبہ توانائی کی قیمتوں میں کمی لانے، صنعتی کام کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا باعث بنے گا کیونکہ پائیدار توانائی تمام صنعتی شعبوں کے معاشی استحکام کے لیے اہم ہے۔ ان کی ملاقات میں ٹاپی منصوبے کی ایگزیکٹو کمپنی کے سربراہ نے بھی شریک تھا۔

واضح رہے کہ ترکمانستان سے افغانستان کے راستے پاکستان اور بھارت تک جانے والی یہ گیس پائپ لائن دنیا کے دوسرے بڑے گیس سینٹر گال کینین سے شروع ہوتی ہے۔
یہ پائپ لائن 1,800 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی تعمیر سے ترکمانستان سالانہ 33 ارب مکعب میٹر قدرتی گیس متعلقہ ممالک کو برآمد کرے گا۔
ٹاپی منصوبہ 1990 کی دہائی میں تجویز کیا گیا تھا تاہم اس پر عمل درآمد میں شامل ممالک کے درمیان معاہدہ 2010 میں طے پایا تھا تاہم ملک میں بدامنی، ناموافق حالات اور مالیاتی مسائل اس منصوبے کی تاخیر کی بنیادی وجوہات ہیں۔
ویسے 2015 میں تمام متعلقہ ممالک نے اس منصوبے کا کام علامتی طور پر شروع کیا تھا اور اندازہ لگایا گیا تھا کہ 2019 تک یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا تاہم ابھی تک یہ کام ادھورا پڑا ہے جس پر کام شروع کرنے کے لئے امارت اسلامیہ نے بہت کوشش کی اور اپنے ملک کے اندر اس کے لئے سازگار ماحول مہیا کیا۔
افغانستان میں ٹاپی پائپ لائن کی لمبائی 816 کلومیٹر ہے، جو ہرات، فراہ، نمروز، ہلمند اور قندھار کے صوبوں سے گزرتی ہے۔
افغانستان کے اندر اس منصوبے کا پہلا مرحلہ، جس میں سیکیورٹی، منصوبہ بندی، ڈیزائن اور زمین کی ملکیت کا حصول شامل تھا، 2017 میں شروع ہوا، لیکن دوسرا مرحلہ یعنی عملی کام ادھورا رہا۔

اقتصادی امور کے تجزیہ کار شاکر یعقوب نے کہا کہ ٹاپی منصوبہ ایک بڑا علاقائی منصوبہ ہے جو گیس کی فراہمی کے شعبے میں تین ممالک افغانستان، پاکستان اور بھارت کے مسائل کافی حد تک حل کرے گا، اس منصوبے کی راہ میں اب صرف بجٹ کا مسئلہ رکاوٹ ہے اور اس رکاوٹ کو عبور کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے، جس طرح مس عینک پروجیکٹ کے لئے سڑک کی تعمیر شروع ہو چکی ہے۔ امید ہے کہ ٹاپی اور کاسا 1000 پراجیکٹ بھی مستقبل قریب میں شروع ہو جائیں گے۔