اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2022 میں گاڑی کی ٹکر سے مرنے والے شکیل تنولی کے والد رفاقت تنولی کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ۔ عدالت نے رفاقت تنولی کی بازیابی کی درخواست ہدایات کے ساتھ ملتوی کر دی ۔
2022 میں گاڑی کی ٹکر سے مرنے والے شکیل تنولی کے والد رفاقت تنولی کی گرفتاری کے خلاف آج ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے آج ہی کیس کی سماعت کی اور آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ۔ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی اج 2 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں پیش ہوئے ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایک ایف آئی آر ہوئی ہے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر ہوئی ہے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ لوگ احتجاج کر رہے تھے اور ریڈ زون جانا چاہتے تھے ۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے بڑی حیرانی کا اظہار کیا کہ تو کیا ہوا کوئی دہشت گرد ہیں وہ ؟ کیا احتجاج کرنا غلط ہے ؟ مزید چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وجہ تھی جو وہ احتجاج کر رہے تھے ؟ چیف جسٹس نے اسی دوران آئی جی اسلام آباد کو روسٹرم پر بلایا تو ان کی جانب سے بتایا گیا کہ ایک لینڈ کروزر گاڑی کے ہٹ کرنے سے دو دوست فوت ہوئے ۔ عدالت نے مزید استفسار کیا کہ 2022 سے ایف آئی آر رجسٹرڈ ہے آپ نے چالان جمع کرایا ہے ؟ آئی جی اسلام آباد کی جانب سے کہا گیا گرفتار لوگوں پر قابل ضمانت دفعات لگیں ہیں ذاتی مچلکوں پر ان کی رہائی ہو جائے گی ۔ آئی جی اسلام آباد نے مزید کہا کہ جس گاڑی سے ٹکر لگی تھی وہ گاڑی جسٹس شہزاد احمد خان کے فیملی کے استعمال میں تھی ۔ گاڑی کی سپرداری سے متعلق ہماری درخواست مسترد کر دی گئی تھی ۔ عدالت نے مزید استفسار کیا کہ کی کوئی بندہ شوق سے احتجاج نہیں کرتا ۔ میں نے آپ کو پوچھنے کیلئے بلایا تھا کہ احتجاج کرنے پر بندے کون اٹھاتا ہے ؟ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک مظاہرین سے مذاکرات کئے گئے ۔ مظاہرین پہ لگی تمام دفعات قابل ضمانت ہے ہم ذاتی شورٹی پہ لوگوں کو چھوڑ دیں گے ۔ عدالت نے رفاقت تنولی کی بازیابی کی درخواست ہدایات کے ساتھ ملتوی کر دی ۔
2022 میں گاڑی کی ٹکرسے مرنے والے شکیل تنولی کے والد رفاقت تنولی کی گرفتاری کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
عدالت رفاقت تنولی کو بازیاب کرانے کے احکامات جاری کرے ، درخواست میں استدعا
دوسرے فیملی ممبرز کی بازیابی کے احکامات بھی جاری کئے جائیں ، استدعا
شکیل تنولی قتل کیس میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، درخواست
تھانہ کھنہ کے ایس ایچ او نے احتجاجی مظاہرین پر غیر قانونی طور بیہمانہ تشدد کیا، درخواست
احتجاجی مظاہرین کو غیر قانونی طور پر گرفتار اور مبینہ اغوا کیا گیا ، درخواست
گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر حراست میں رکھا گیا ہے، درخواست
رفاقت تنولی اپنے بیٹے شکیل تنولی کے قتل کے مقدمے میں مدعی ہیں، درخواست
پر امن احتجاج رفاقت تنولی کا قانونی حق ہے، درخواست
انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ افسران کو طلب کیا جائے ، درخواست
بیلف مقرر کرکے رفاقت تنولی و دیگر افراد کو بازیاب کروایا جائے ، درخواست
فریقین کو اختیارات کے غلط استعمال سے روکا جائے، درخواست
ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو عدالت کے 24 جون کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دیا جائے، درخواست میں استدعا
حکم دیا جائے کہ رفاقت تنولی کا بیان قلمبند کیا جائے ، استدعا
آئی جی اسلام آباد پولیس ، ایس ایچ او کوہسار اور تھانہ کھنہ فریقین میں شامل
ڈی سی اسلام آباد کو بھی فریق بنایا گیا ہے