بغلان میں سیلاب نے تباہی مچا دی، 300 افراد جاں بحق، سینکڑوں زخمی

بغلان میں سیلاب نے تباہی مچا دی، 300 افراد شہید، سینکڑوں زخمی ہوگئے

کابل: (خصوصی رپورٹ)
افغانستان کے شمالی صوبوں میں جمعہ کو ہونے والی بارش کے بعد آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی، بغلان، تخار، بدخشان، فاریاب، بادغیس، غور، فراہ اور ہرات میں بڑے پیمانے پر شہریوں کو جانی و مالی نقصان ہوا، سب سے زیادہ نقصان صوبہ بغلان میں ہوا جہاں پر تین اضلاع میں 300 سے زائد شہری شہید اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے، ہزاروں گھر تباہ ہوئے، نیز فصلوں اور باغات کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

صوبہ بغلان کے پولیس کمانڈر ملا جان محمد حمزہ کے مطابق اس صوبے کے صرف ایک ضلع برکہ میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 200 سے زیادہ ہے، متاثرین میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع مرکزی بغلان میں 60 شہری شہید اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔

ان کے مطابق گزشتہ روز ضلع مرکزی بغلان کے علاقے شیخ جلال، گاز ولیج، لقیام اور گوڈان سلام خیل سیلاب سے شدید متاثر ہوئے، جہاں بچوں اور خواتین سمیت 60 شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔

سب سے زیادہ نقصان ضلع برکہ میں ہوا جہاں 200 سے زائد شہری شہید ہوئے جب کہ شہداء کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ان کے گھر بھی تباہ ہوئے، امدادی ٹیمیں وہاں پہنچ گئی ہیں، سیلاب میں محصور شہریوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔

صوبہ بغلان کے گورنر کے ترجمان ملا علم مجیدی نے کہا کہ صوبہ بغلان میں مرنے والوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 1000 سے زائد گھر تباہ ہو گئے ہیں اور ہزاروں ایکڑ زرعی زمینیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔

دوسری جانب تخار کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث اس صوبے میں 20 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں، سیکڑوں رہائشی مکانات اور سیکڑوں زرعی اراضی تباہ ہوئی ہے، اور بہت سے مالی و جانی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق صوبہ تخار میں سیلاب سے چار اضلاع چال، اشکمش، نمک آب اور فرخار بہت متاثر ہوئے، جہاں پر اب تک 20 شہری شہید ہوچکے ہیں جب کہ شہداء کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

نیز صوبہ سمنگان کے دارالحکومت ایبک اور ضلع خرم میں سیلاب سے متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے، جب کہ 3 ہزار ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی۔

ویڈیو کلپس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدید بارش کے بعد گرے سیلابی پانی کی تیز لہریں دیہات اور کھیتوں کے درمیان بہہ رہی ہیں۔

امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پیغام میں کہا کہ وزارت دفاع، داخلہ اور مقامی حکام کو سیلاب زدگان کی مدد کے لیے فوری اقدامات اٹھانے اور تمام وسائل کو بروئے کار لانے کا حکم دیا گیا ہے۔

اسی سلسلے میں آج ہفتہ کو کابل میں ڈپٹی وزیراعظم ملا بردار اخوند کی صدارت میں مختلف محکموں کا اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں ہنگامی بنیادوں پر سیلاب زدگان کی بحالی اور امداد کے لئے اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کئے گئے۔

وزارت دفاع کی خبر کے مطابق امدادی ٹیمیں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے وہاں پر پہنچ گئی ہیں، زخمیوں کو صوبہ قندوز منتقل کیا گیا ہے، متاثرین کے لئے کھانے، پینے اور رہائش گاہ کا انتظام کیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے اتوار کو بدخشاں، بغلان، پنجشیر، لغمان، کنڑ، نورستان اور ننگرہار صوبوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش، آسمانی بجلی گرنے اور سیلاب کی پیش گوئی کی ہے۔

علاوہ ازیں وزارت ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے ترجمان ملا جانان سعید نے میڈیا کو بتایا کہ امدادی ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکی ہیں اور ان علاقوں کے مکینوں کو پناہ اور خوراک فراہم کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی مغربی افغانستان میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب آیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے، جب کہ سیلاب سے 2000 مکانات، تین مساجد اور چار اسکولوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔