اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں غزہ میں فوری جنگ بندی ، تنازعہ کشمیر کے حل سمیت اہم امور پر پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے رکھا ہے ،وزیراعظم شہبازشریف کی میڈیا سے گفتگو



اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں غزہ میں فوری جنگ بندی ، تنازعہ کشمیر کے حل سمیت اہم امور پر پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے رکھا ہے ،وزیراعظم شہبازشریف کی میڈیا سے گفتگو

لندن۔28ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں غزہ میں فوری جنگ بندی ، تنازعہ کشمیر کے حل سمیت اہم امور پر پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے رکھا ہے ، مختلف سربراہان مملکت سے اس اجلاس کے دوران مفید ملاقاتیں ہوئی ہیں ، عالمی مالیاتی اداروں کے سربراہان سے بھی سود مند بات چیت ہوئی ، اسی کانفرنس کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ نے 7ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری بھی دی جبکہ پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کا بھی اعتراف کیا ، پاکستان کے غریب عوام نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اب اشرافیہ کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہو گا ، ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا ہو گی تاکہ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو مزید بوجھ نہ پڑے ، مہنگائی کے ستائے عوام کو اب ان کی دہلیز پر ریلیف ملے گا ۔ہفتہ کو لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مختلف ممالک کے سربراہان مملکت سے ملاقاتیں ہوئیں ، ترکیہ کے صدر ، ایران کے وزیراعظم ، کویت کے ولی عہد ، برطانیہ کے وزیراعظم سے مفید بات چیت ہوئی ،برادر ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لئے موثر گفتگو کی گئی ۔ شہبازشریف نے کہا کہ فلسطین بالخصوص غزہ میں ظلم و بربریت جس میں 40ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ، لبنان پر ہونے والے حملوں پر پاکستانیوں کی آواز دنیا تک پہنچائی ، اس ظلم و ستم کی بھرپور مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جبکہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا بھی مطالبہ کیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی رکھا کہ فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی نمائندگی دی جائے اس کے علاوہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کے حوالے سے بھی اقوام عالم کو آگاہ کیا ۔ کشمیر کی وادی کشمیریوں کے خون سے سرخ ہو چکی ہے لیکن بھارتی ظلم و جبر کا کشمیریوں نے مردانہ وار مقابلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 370کے تحت انہیں جو معمولی رعایت میسر تھی وہ بھی 5اگست 2019کو بھارتی حکومت نے چھین لی ، یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں ، ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے اور عالمی برادری کی مکمل سپورٹ کا تقاضا یہ ہے کہ یہاں ظلم و جبر ختم ہونا چاہئے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا بنیادی حق ملنا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا بھی ذکر کیا ، گزشتہ 16ماہ کی حکومت اور اب ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا ، پچھلی حکومت کے اقدامات سے پاکستان ڈیفالٹ کے دھانے پر پہنچ چکا تھا ، اللہ کے فضل اور اجتماعی کاوشوں سے نہ صرف ڈیفالٹ کا خطرہ ٹلا بلکہ عالمی مالیاتی فنڈ سے ایک معاہدہ بھی ہوا اور اس کا پھل مالیاتی فنڈ کے توسیع پروگرام کی شکل میں ملا ہے جس کے تحت 7ارب ڈالر کا پروگرام منظور ہوا اسی دن آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور ورلڈ بینک کے صدر سے ملاقات ہوئی ، دونوں نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو مثبت قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اعتراف کر رہا ہے کہ پاکستان معاشی ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے ، آج مہنگائی کی شرح 9.6فیصد تک آچکی ہے ، گزشتہ سال اسی ماہ یہ شرح 32فیصد تھی ، سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 2فیصد کمی کی ہے ،پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں استحکام آیا ہے ،بدترین مہنگائی کے بوجھ کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ، ہم معاشی ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں مزید محنت اور قربانیوں کی ضرورت ہے ، اپنے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہو گا، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو مزید بوجھ سے بچانا ہو گا اس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہمیشہ عام آدمی نے قربانی دی ہے ، اب قربانی دینے کا وقت اشرافیہ کا ہے ، عام آدمی کو مہنگائی کے بوجھ سے اب نکالنے کا وقت ہے ، صاحب حیثیت لوگوں کا یہ فرض ہے کہ وہ بڑھ چڑھ کر قربانی کا مظاہرہ کریں اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے دوست ممالک سعودی عرب ، چین اور متحدہ عرب امارات بھرپور کردار ادا نہ کرتے تو آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ملتا ، ہم ان ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے ۔ انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل میں وزیر خارجہ ، وزیرخزانہ ، سیکرٹری خزانہ ، طارق فاطمی ، چین میں پاکستان کے سفیر اور پاکستان میں چین کے سفیر سب نے اپنا حصہ ڈالا ، چیف آف آرمی سٹاف نے ذاتی طور پر پوری ٹیم کے ساتھ برادر ملک کا دورہ کیا اور اس پروگرام کے حوالے سے بات کی ، ان اجتماعی کاوشوں کے نتیجے میں یہ پروگرام منظور ہوا ، ہمیں توقع ہے کہ یہ آخری پروگرام ہو گا اور پاکستان کی حکومت اور 24کروڑ عوام کی شبانہ روز محنت سے اس مشن میں کامیاب ہوں گے ، آئی ایم ایف کی جانب سے اعتماد کرنے پر ادارے کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں ، ہمیں اپنے اخراجات میں کمی لانا ہوگی ، قوم کی ایک ایک پائی بچانا ہوگی اور عوام کو سہولیات ان کی دہلیز پر پہنچانی ہو گی تب جا کر ہمارا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا جس کے لئے عوام کی آنکھیں 77سال سے ترس گئی ہیں ، اب وہ وقت آگیا ہے کہ محنت اور میرٹ کو اپنا شعار بنائیں تو کوئی رکاوٹ ہمارے راستے میں نہیں آسکتی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ میں نے 2018میں میثاق جمہوریت کی طرح میثاق معیشت کی دعوت دی تھی تاہم اسے حقارت سے ٹھکرا دیا گیا ، بطور وزیراعظم ایک بار پھر اس کا اعادہ کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ 9مئی کو جناح ہائوس اور شہداء کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا جس سے ان کی روحیں تڑپ اٹھی ہوں گی ، یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ اپنے قائد محمد نوازشریف کے پاکستان کو ایشیئن ٹائیگر بنانے کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے ، انہیں سازش کے بعد اقتدار سے ہٹایا گیا اس وقت پاکستان کی شرح نمو 6فیصد تجاوز کر گئی تھی ، مہنگائی کی شرح ساڑھے تین فیصد تھی ، پاکستان کو لوڈشیڈنگ سے نوازشریف نے نجات دلائی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کو سنواریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ ہمارا دوست ملک ہے اور اس سے اچھے تعلقات ہیں ، وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو بہت سپورٹ کرتا ہے ، برطانیہ کی ہر حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تعاون کیا ہے ۔