ترجمان اٹک پولیس کے مطابق تھانہ صدر حسن ابدال کے علاقہ میں مشکوک گاڑی میں موجود اغوا برائے تاوان کی مغوی انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کو اٹک پولیس نے بحفاظت بازیاب کرا لیا جس پر ایک منفی پروپگنڈا کیا جا رہا ہے کہ مغوی نے اپنا نام صرف انتظار بتایا اور پولیس آ فیشل نے اس کا پورا نام انتظار حسین لیا جس پر کئی وی لاگرز نے منفی پروپگنڈا کیا اور کہا کہ یہ ایک ڈرامہ ہے اس ویڈیو کو آہستہ کر کے بغور سنا جا سکتا ہے کہ اس میں مغوی انتظار حسین اپنا پورا نام بتا رہا ہے کچھ لوگ صرف منفی پروپگنڈا کر کے پولیس کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں پولیس کے خلاف منفی پروپگنڈا منفی کمپین چلانے والے یوٹیوبرز کے خلاف قانونی کاروائی کاآغاز کیا جا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم ،بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے چوبیس روز تک لاپتہ رہنے والے فوکل پرسن انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے نے بازیابی کے بعد تھانہ صدر حسن ابدال پولیس کو اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ وہ سرگودھا کے رہائشی اور وکالت کے پیشہ سے منسلک ہیں ،آٹھ اکتوبر کو وہ گھر سے اسلام اباد ہائی کورٹ کیس کے سلسلے میں آئے تھے ،ہائی کورٹ سے فارغ ہو کے وہ کلب روڈ پر جا رہے تھے کہ ایک نامعلوم گاڑی نے ان کی گاڑی کو ٹکرے ماری ،انہوں نے گاڑی سائیڈ پر کر لی کیونکہ وہ فون سن رہے تھے ،اس دوران دو نامعلوم افراد گاڑی سے نکل کر آئے جو شکل سے پٹھان لگتے تھے اور پشتو بول رہے تھے ،جنہوں نے انہیں زبردستی اپنی گاڑی میں ڈال لیا اور اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے ،مجھ سے میرا موبائل فون لے لیا اور کہا کہ آپ کے گھر والوں سے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے ،تاوان لینے کے بعد اپ کو چھوڑ دیں گے وہ مختلف اوقات میں مجھ پر تشدد بھی کرتے رہے ،دو نومبر کو مجھے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھ کر بوقت مغرب گاڑی میں ڈال کر روانہ ہوئے ،راستے میں دو مرتبہ گاڑی تبدیل کی مجھے صرف اتنا یاد ہے کہ وہ ایک جگہ چمکنی پشاور کا بول رہے تھے ،مجھے تقریبا ساڑھے دس بجےرات حسن ابدال کے قریب پولیس ناکے پر روکنے پر انہوں نے گاڑی بھگائی ،جس کا پولیس نے پیچھا کیا اور گاڑی پر فائرنگ کی ، جس سے اغوا کار مجھے ویرانے میں گاڑی سمیت چھوڑ کر فرار ہو گئے ،اس دوران انچارج چوکی برہان سب انسپکٹر آصف خان اور ایس ایچ او تھانہ صدر حسن ابدال انسپکٹر حاجی گلفراز موقع پر پہنچ گئے ،جنہوں نے میری آنکھیں اور ہاتھ پاؤں کھولے اور مجھے تھانہ لے آئے میں کسی قسم کا میڈیکل نہیں کرانا چاہتا۔
بانی پی ٹی آئی ، سابق وزیر اعظم عمران خان کے لاپتہ فوکل پرسن انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے اغوا ،بازیابی ،پولیس پر فائرنگ کی ایف آئی آر تھانہ صدر حسن ابدال میں درج تفصیلات کے مطابق انچارج چوکی برہان سب انسپکٹر آصف اقبال خان نے تھانہ صدر حسن ابدال میں ایف آئی آر درج کرائی ہے کہ وہ سرکاری گاڑی پر بسلسلہ گشت پکٹ جی ٹی روڈ برہان چوکی پر ساڑھے دس بجےرات موجود تھے کہ حسن ابدال کی جانب سے ایک ہنڈا سوک بغیر نمبر پلیٹ تیز رفتاری سے آئی، جس کو عملے کے ہمراہ انہوں نے روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ہوئے نامعلوم شخص نے گاڑی بھگا لی ،لنک روڈ خودہ پر فرار ہو گئے ، جن کا سرکاری گاڑی میں تعاقب کیا گیا تو نامعلوم شخص نے اپنی گاڑی ایک پلی کے قریب روک کر گاڑی سے نیچے اتار کرقتل کی نیت سے سیدھے فائر ہم پر کیے ،دو فائر سرکاری گاڑی جو پولیس کی ہے کولگے تا ہم ہم خوش قسمتی سے بچ گئے ،مناسب حکمت علی اختیار کرتے ہوئے جوابی کاروائی کی اور دو نوںنامعلوم ملزمان اپنی گاڑی لاک شدہ موقع پر چھوڑ کر اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے ،ملزمان کے زیر استعمال ہونڈا سوک کے پچھلے دروازے کا بایاں سائیڈ والا شیشہ توڑ کر گاڑی کو ان لا کر کے چیک کرنے پر پچھلی سیٹ پر ایک شخص جس کی آنکھیں اور ہاتھ پاؤں بندے ہوئے تھے موجود تھا ،جس کو کھولنے پر اس نے اپنا نام انتظار حسین پنجوتھہ ایڈوکیٹ ولد امیر حسین پنجہ قوم پنجوتھہ سکنہ ڈھل تحصیل بھیرہ ضلع سرگودہا بتایا اورکہاکہ آٹھ اکتوبر کو وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کیس کے سلسلے میں آیا تھا ہائی کورٹ سے فراغت کے بعد وہ کلب روڈ پر جا رہا تھا کہ ایک نامعلوم گاڑی نے میری گاڑی کو ٹکر ماری گاڑی رکنے پر دو نامعلوم افراد جوحلیئے سے پٹھان لگتے تھے اور پشتو بول رہے تھے مجھے زبردستی گاڑی میں ڈال لیا ،اور بعد ازا ں میرے گھر والوں سے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ،جو مجھے چمکنی پشاور لے جا رہے تھے گاڑی چیک کرنے پر نامعلوم افراد نے ناکہ توڑ کر کار سرکار میں مزاحم ہو کر سیدھے فائر بانیت قتل کر کے اور سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچا کر اور انتظار حسین پنجوتھہ کو حبس بے جا میں رکھ کرارتکاب جرم کیا ہے پولیس نے زیر دفعہ 324،427،342،186،ت ،پ کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے ،یاد رہے کہ دو نومبر کی رات کو بانی پی ٹی آئی کے لاپتہ فوکل پرسن انتظار حسین پنجوتھہ کو اغوا کاروں کے ساتھ پولیس مقابلے اور اورفائرنگ کے تبادلے کے بعد بازیاب کرا لیا گیا ہے جبکہ اغوا کار گینگ میں شامل ملزمان اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے اپنی گاڑی اور مغوی کو چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گئے جن کی گرفتاری کے لیے پولیس نے علاقہ کی ناکہ بندی کر کے سرچ آپریشن کیا،انتظار حسین پنجوتھہ کی بازیابی کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اور اٹارنی جنرل نے جمعہ یکم نومبر کی سماعت میں توقع ظاہر کی تھی کہ انتظار حسین پنجوتھہ کو 24 گھنٹوں میں بازیاب کرا لیا جائے گا،انتظار حسین پنجوتھہ کی بازیابی سے متعلق اٹک پولیس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ تھانہ صدر حسن ابدال کے ایریا میں ناکہ بندی پوائنٹ پر مشکوک گاڑی کو روکا گیا،گاڑی میں اغواء کار گینگ ایک شخص کو اغواء کر کے لے جا رہے تھے،گاڑی رکتے ہی گاڑی میں سوار اغواء کاروں نے پولیس ٹیم پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی،جس پر پولیس پارٹی نے حکمت عملی سے خود کو بچاتے ہوئے جوابی فائرنگ کی ،جس کے بعد اغواء کار گینگ اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مغوی اور گاڑی کو چھوڑ کر فرار ہو گئے،پولیس نے مغوی کو بخیریت اپنی تحویل میں لے لیا،مغوی کی شناخت انتظار پنجوتھا کے نام سے ہوئی ہے جو کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بھی ہیں،پولیس کے مطابق واقعہ کے فوری بعد علاقہ بھر میں ناکہ بندی کروا کر نامعلوم اغواء کاروں کی گرفتاری کیلئے سرچ آپریشن بھی کیا گیا،واضح رہے کہ انتظار حسین پنجوتھہ 8 اکتوبر سے لاپتہ تھے جن کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست اب بھی زیر سماعت اور چار نومبر کو سماعت کے لیے مقرر ہے،یکم نومبر کو گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل نے توقع ظاہر کی تھی کہ مغوی کو 24 گھنٹوں میں بازیاب کرا لیا جائے گا،انتظار حسین پنجوتھہ نے بازیابی کے بعد ابتدائی وڈیو بیان میں کہا کہ اغوا کار ان کے اہل خانہ سے دو کروڑ روپے تاوان مانگ رہے تھے۔
۔
گزشتہ روز حسن ابدال میں پولیس اور اغواء کاروں
کے درمیان مقابلے کا مقدمہ درج مقدمہ سب انسپکٹرآصف اقبال خان کی مدعیت میں ڈسٹرکٹ آفس سی ٹی ڈی میں درج حسن ابدال کی چوکی برہان پر ڈیوٹی پر موجود تھے۔
حسن ابدال کی طرف سے بغیر نمبر پلیٹ کار تیز
رفتاری سے آتی دکھائی دی۔ سلوررنگ کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی ۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے شخص نے گاڑی کو بھگا دیا قریب لنک روڈ خودہ کی جانب گاڑی بھگادی۔ ہمراہ دیگر پولیس اہلکاروں کے گاڑی کاپیچھا نامعلوم اشخاص نے گاڑی پلی کے پاس روکر ہم پر سیدھا فائر کردیا۔ خوش قسمتی سے ہم بچ گئے گاڑی کو چند فائر لگے۔ جوابی کاروائی پر دو نامعلوم افراد گاڑی کو لاک شدہ چھوڑ کر اندھیرے میں فرار ہو گئے ۔ ہنڈا سوک کار کے پچھلے شیشے کو توڑکر ان لاک کیا۔ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ایک شخص کے ہاتھ اور آنکھیں بندھے ہوئے تھے ۔ پوچھنے پرمغوی نے اپنا نام انتظار پنجوتھہ پتہ سرگودھا کا بتایا ۔مغوی نے 8اکتوبر کلب روڈ اسلام آباد سے اغواء سے متعلق بیان دیا۔ وکیل انتظار پنجوتھہ ہائ کورٹ میں پیش سے فراغت کے بعد واپس جارہے تھے۔ میری گاڑی کو پیچھے سے ہٹ کیا گیا، ہٹ کرنے والے دو پشتون تھے۔ مجھے زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھا کر چمکنی پشاور کے جارہے تھے۔ اغواء کاروں کے مطابق انہوں نے انتظار پنجوتھہ کے گھر والوں سے دو کروڑ تاوان طلب کیا تھا۔ نامعلوم افراد کے ناکہ توڑنے، فائرنگ کرنے اور وکیل انتظار پنجوتھہ کو حبس بے جا میں رکھنے، سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچانے کا ارتکاب جرم ہوا ہے۔ مغوی انتظار پنجوتھہ کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیاہے۔