اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ان کے وکلا سے ملاقات کرانے کے لیے آج دن تین بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ان کے وکلا سے ملاقات کرانے کے لیے آج دن تین بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدائت کی کہ سیکورٹی انتظامات کریں اور بانی پی ٹی آئی کو عدالت لے کر آئیں وہ اپنے وکلا کے ساتھ میٹنگ کر لیں گے۔ اگر آپ نہیں لائے تو وجہ بتا کر مطمئن کریں کہ کس سیکورٹی تھریٹ کی وجہ سے نہیں لائے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے وزارت داخلہ کی رپورٹ دیں اور بتائیں کہ کیا سیکیورٹی تھریٹس ہیں؟ عدالت سیکیورٹی تھریٹس کو نہیں مانتی،وکلاء کو بھی نہیں ملنے دیاگیا، یہ توہین عدالت ہے۔ وزارت داخلہ سے سیکورٹی تھریٹس سے متعلق ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی کی ان کے وکلا سے ملاقات نا کرانے پر فیصل چودھری ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 3 اکتوبر سے آج تک وکلا کی بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات نہیں کرائی گئی۔ہم اگر جیل چلے جاتے تو کیا ہم سے کوئی سیکورٹی تھریٹ ہیں؟ اسٹیٹ کونسل نے کہا جیل میں سماعتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لئے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔ 3 اکتوبر کے بعد سیکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے پابندی لگی۔ پنجاب حکومت نے لاء اینڈ آرڈر صورتحال کی بنیاد پر جیل ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہے۔ عدالت نے کہا وکلاء کی ملاقاتوں پر بھی پابندی لگا دی گئی؟ حکومتِ پنجاب نے اگر وکلاء کی ملاقات روکی تو توہینِ عدالت کی ہے،جس نے یہ نوٹیفکیشن ایشو کیا اس نے بھی توہینِ عدالت کی ہے۔ اتنے لیٹرز جاری کرتے ہیں، اس کا نتیجہ کیا نکلے گا اگر یہ جینوئن نا ہوں، جنہوں نے یہ لیٹر لکھے ہیں ان سے ان کیمرہ قرآن پر ہاتھ رکھا کر پوچھوں گا وہ بیان حلفی دیں کہ کیا واقعی یہ پوزیشن تھی؟ کیا حکومت ایک نوٹیفکیشن سے انصاف کی فراہمی کا عمل روک سکتی ہے؟ اس پر وزارتِ داخلہ رپورٹ جمع کرائے کہ کیا سیکیورٹی وجوہات تھیں۔ کیا حکومت ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے ایک جگہ کو سیل کرکے انصاف کی فراہمی کو روک سکتی ہے؟ وزارت داخلہ نے آکر بتاناہے کہ کون سی سیکیورٹی تھی کہ وکلاء بھی نہیں جاسکتے تھے۔ عدالت نے پہلے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات کرانے کا حکم دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس آرڈر پر اعتراض اٹھایا کہ توہین عدالت کیس میں عدالت ایسا آرڈر پاس نہیں کر سکتی جس کے بعد عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی وکلا سے ملاقات کرانے کے لیے عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے وزارتِ داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری کو ریکارڈ کے ہمراہ طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آفس کو بھی عدالتی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا ہے