اسلام آباد() کل جماعتی صوبہ ہزارہ تحریک نے خبردار کیا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخواہ کا نام تبدیل کیا گیا تو حالات کی تمام تر ذمہ داری اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان پر ہو گی،صوبے کا نام تبدیل کرنے کی بات کرنا امن خراب کرنے کے مترادف ہے، ہزارہ کے عوام کو ان کا حق دیا جائے اور صوبہ ہزارہ کا قیام عمل میں لایا جائے، ہمارا مطالبہ نسلی اور لسانی نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ انتظامی سطح پر مزید صوبے بھی بنائے جائیں،ان خیالات کا اظہار صوبہ ہزارہ تحریک کے سربراہ ممبر قومی اسمبلی سردار محمد یوسف، سینیٹر طلحہ محمود، مرتضی جاوید عباسی، پروفیسر سجاد قمر، سردار شاہ جہان یوسف، ڈاکٹر شائستہ جدون، سردار سید علام، سید جنید قاسم نےنیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چوہدری ماجد مختار، قاری محبوب الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ کے پی کے اسمبلی دو دفعہ صوبہ ہزارہ کی قرارداد منظور کر چکی ہے۔ کیا وہ عوام کی آواز نہیں ہے اس کو کیوں نہیں سنا جاتا۔ صوبہ ہزارہ تحریک پورے ہزارہ کی نمائندگی کر رہی ہے۔ میری تمام جماعتوں کے منتخب نمائندوں سے بات ہوئی ہے۔ چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہے انھوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس ترمیم کی مخالفت کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ تحریک پر امن جدوجہد پر یقین رکھتی ہے لیکن کچھ لوگ جان بوجھ کر حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری پر امن جدوجہد ہے۔ ہم اسمبلی اور ایوان بالا میں صوبہ ہزارہ کے بل جمع کرا چکے ہیں۔ ہمارا مطالبہ نسلی اور لسانی نہیں انتظامی بنیادوں پر ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ انتظامی سطح پر مزید صوبے بھی بنائے جائیں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ہم کامیاب ایس سی او کانفرنس عوام کو اور حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سی پیک کا سب سے اہم علاقہ ہزارہ ہے اور اس کا پرامن ہونا بہت ضروری ہے۔ اس موقع پر صوبے کا نام تبدیل کرنے کی بات کرنا امن خراب کرنے کے مترادف ہے۔ ہزارہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ ڈیم ہزارہ میں بن رہے ہیں۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہزارہ کے عوام کو ان کا حق دیا جائے اور صوبہ ہزارہ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ قانون لوگو ں کی سہولت کے لیے بنتے ہیں۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اس وقت ایک طرف صوبہ کے پی کے میں امن و امان کے حالات خراب ہیں۔ تاریخ کا پہلا وزیر اعلی ٰہے جس کی حرکات صوبے کی اقدار اور روایات کو پامال کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلےصوبے کے تمام ذمہ داران کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی صوبے بنیں گے سب سے پہلے صوبہ ہزارہ بنے گا۔ مرکزی کوآرڈینیٹرپروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ سردار محمد یوسف پورے ہزارہ کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ہم نے آج کی پریس کانفرنس کے حوالے سے ہزارہ میں موجود تمام جماعتوں کے نمائندوں سے بات کی ہے۔ منتخب ممبران اسمبلی سے بھی بات ہوئی ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ وہ اس ترمیم کے سخت خلاف ہیں۔ کوئی بھی ترمیم لانے سے قبل صوبہ ہزارہ بنایا جائے۔ انھوں نے بتایا کہ چیئرمینکی قیادت میں ایک وفد تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے ملے گا اور ان کو ہزارہ کے عوام کے تحفظات سے آگاہ کرے گا۔
فوٹو جاوید اے ملک نیشنل پریس کلب