علیمہ خان نے کہا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور نے اسٹیبلشمنٹ سے مزاکرات کی اجازت مانگی ہے جس پر بانی پی ٹی آئی نے جمعرات تک مذاکرات کا وقت دیدیا ہے اگر چوری شدہ مینڈیٹ واپس مل گیا تو 24 نومبر کا احتجاج جشن میں تبدیل ہو جائے گا۔ توشہ ٹو میں کل ضمانت ملتی ہے تو بانی پی ٹی آئی اتوار کو خود احتجاج لیڈ کریں گے۔ *بانی پی ٹی آئی نے جنرل عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا کہ وہ الیکٹیبلز کو پارٹی سے لے کر چلے گئے* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ 24 تاریخ اس لئے ملک کیلئے اہم ہے، صرف دو دفعہ قوم کو کال دی ایک کال 8 فروری اور دوسری اب دے رہا ہوں، جیسے آپ 8 فروری کو ایک نظریے کیلئے نکلے تھے، ویسے ہی اب اس نظریے کو بچانے اور ووٹ کو واپس لینے کیلئے نکلنا یے، یہ غیر آئینی چیز ہے کہ آپ کا ووٹ چوری ہو جائے، بانی نے یہ بھی کہاکہ 8 فروری کو آپ لوگ ایک بہت بڑی نظریاتی پارٹی بن چکے ہیں، 1970 میں آخری الیکشن نظریاتی بنیاد پر ہوا تھا، اس کے بعد دوسرا نظریاتی الیکشن 8 فروری 2023 میں ہوا، نظریاتی لوگوں کی جنگ جلدی ختم نہیں ہوتی، پرامن احتجاج آپ کا آئینی حق ہے، علی امین گنڈاپور، بیرسٹر گوہر بانی پی ٹی آئی کے پاس آئے تھے، دونوں رہنماوں نے احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کو اگاہ کیا، بانی پی ٹی آئی نے کہا سیاسی جماعتیں ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھتی ہیں، آج نظریاتی لوگ جیل کے اندر ہیں،ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود الرشید جیل میں ہیں، عندلیب عباس نے آسانی کا راستہ چنا اور دوسری ڈاکٹر یاسمین راشد آج تک جیل میں ہے، نظریاتی کارکن ہمیشہ اپنے حق کے لئے سٹینڈ لیتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی کل توشہ خانہ 2 میں ضمانت لگی ہوئی ہے، کوئی وجہ نہیں ہے کہ انہیں ضمانت نہ ملے، پارٹی کارکنان جمعہ کو آنا شروع کر دیں، پنڈی اسلام اباد کے لوگ اپ کو ویلکم کرینگے، سپریٹینڈنٹ اور ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل میں فیصلے خود کرتے ہیں اور نام اوپر کا لیتے ہیں۔