مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن سے اپیل کی ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس تک احتجاج کا سلسلہ بند کردے اس سے پاکستان کا تاثر اچھا نہیں جائے گا جبکہ حکومت بھی آئینی ترمیم میں جلدی نہ کرے، آج کا 63 اے کا فیصلہ قبول کرتے مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہورہا ہےاسےویلکم کرتے ہیں، داخلی و سیاسی تنازعات کو اس دوران چھوڑ دیا جائے، اپوزیشن سے بھی درخواست کرتا ہوں اپنے احتجاج اس عرصہ کے لئے موخر کردیا جائے حکومت سے کہنا چاہتا ہوں آئینی ترمیمی بل کو موخر کردیا جائے جولوگ احتجاج پر ہیں ان کو مین اسٹریم میں لایا جائے حکومت کو آئینی ترمیمی کے معاملہ پر کس وجہ سے عجلت ہے؟اس طرح سے ایمرجنسی منعقد کرکے “انے واہ” اسے پاس نہ کرایا جائےہم کسی بھی صورت حکومت کا ساتھ نہیں دے رہےاسلامی نظریاتی کونسل 1973 میں بنی، اس کی ایک سفارش پر بھی آج تک قانون سازی نہیں ہوئی، سیاسی مفادات کے تابع تو بہت جلدی میں قانون سازی کی جاتی ہےہمیں یہ جلد بازی قبول نہیں ہےخیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے، ہمارا پارلیمان کے حوالے سے موقف بہت واضح ہے، پارلیمان کا اجلاس بلانے کے حوالے سے ابھی ہم کچھ نہیں بتایا گیا،،ہمارے رابطے پیپلزپارٹی سے بھی ہیں، پی ٹی آئی سے بھی، ان سے یہی بات ہوئی اپنا اپنا ڈرافٹ بناتے ہیں، ابھی تک تو ہماری حمایت کے بغیر آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی، ہمارے فیصلے ہماری شوری کرے گی جس کی تشکیل ابھی ہونا ہےسیاست میں کچھ حتمی نہیں ہوتا اختلاف رائے اتفاق میں بھی بدل جاتے ہیں، روز کوئی نیا مسودہ آتا ہے، آئینی مسودہ پر ابھی حکومت میں بھی ایک سوچ نہیں ہے، جماعت اسلامی نے غزاہ مارچ کے حوالے سے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا اس وقت تکلیف دہ موضوع اسرائیل کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی ہےغزاہ کے پچاس سے ساٹھ ہزار بچوں خواتین کو شہید کیا ہےمظالم بربریت کو لبنان تک بڑھادیا ہےایسے حالات میں امت مسلمہ کے حکمرانوں کی خاموشی افسوسناک ہےاب امریکہ کو انسانی حقوق کی بات کرنے کا حق نہیں، پاکستان انڈونیشنیا ملائیشیا ترکی ان کا اپنا ایک گروپ ہونا چاہئیے جو فلسطین کے معاملہ پر مل کر چلے