عدت کیس میں دیا گیا فیصلہ متنازع ہے اور شریعت محمدیہﷺ کے خلاف ہے،عدت کے مسئلے کو چھیڑنے سے ہر گھر میں مسائل پیدا ہوں گے،نور الحق قادری

اسلام آباد() سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ عدت کیس میں دیا گیا فیصلہ متنازع ہے اور شریعت محمدیہﷺ کے خلاف ہے،عدت کے مسئلے کو چھیڑنے سے ہر گھر میں مسائل پیدا ہوں گے، مدعی سمیت تمام ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائےاور متاثرہ فریق سے معافی مانگی جائے۔عدالتی فیصلے میں شرعی احکامات کی خلاف ورزی اور پردے دار خاتون کی کردار کشی کی گئی، اعلی عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس متنازعہ فیصلہ کو واپس لیا جائے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار سربراہ سنی اتحاد کونسل حامد رضا اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نور الحق قادری نے مزید کہا کہ آج ہمارا یہاں آنے کا مقصد عمران خان اور بشریٰ بی بی سے عدت سے متعلق مشکوک فیصلے پر بات کرنا ہے آج یہاں تمام مسالک کے علما موجود ہیں، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس میں دیا گیا یہ فیصلہ متنازع ہے اور شریعت محمدیہﷺ کے خلاف ہے۔ عدالتی فیصلے میں شرعی احکامات کی خلاف ورزی اور پردے دار خاتون کی کردار کشی کی گئی، اعلی عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس متنازعہ فیصلہ کو واپس لیا جائے، مدعی سمیت تمام ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، متاثرہ فریق سے بھی معافی مانگی جائے۔
اس موقع پر سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ایک خاتون کی عزت اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو ٹارگٹ بنایا گیا، ہمارے معاشرے میں دشمنیوں میں بھی خواتین کو ایسے معاملات سے دور رکھا جاتا ہے، وضح کیے گئے احکام شریعہ کو بدلنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں مگر ماڈریٹ طبقہ نے گھناؤنا فیصلہ دیا ہے ایسے حساس مسئلہ پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی جاسکتی تھی، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ فقہ کہتی ہے عدت کے مسئلے میں خاتون کا قول معتبر ہے مشرقی تہذیب میں بہت خوبصورتی ہے یہاں مائیں بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں انسانی غیرت بھی اس طرح کے کیسز کو گوارا نہیں کرتی مگر آپ سیاسی لڑائی کو گھروں اور بچیوں تک لے گئے،بشریٰ بی بی ایک باپردہ خاتون ہیں انہیں رسوا کرنا قابل مذمت ہے آپ نفرتیں کہاں تک لے کر جارہے ہیں ہم اس تمام معاملے کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حدود الہیہ میں گھسنا درست نہیں یہ فیصلہ اللہ کے حکم کے خلاف جاری کیا گیا، عدت کے مسئلے کو چھیڑنے سے ہر گھر میں مسائل پیدا ہوں گے، عدت کے مسئلے میں خاتون کا قول معتبر سمجھا جاتا ہے مگر یہاں یہ اللہ کے حکم کو ٹھکرایا گیا ہے۔