سابق وزیر مملکت سرمایہ کاری اظفر احسن کہتے ہیں کہ پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر سرمایہ کاری افریقہ کے چھوٹے ممالک سے بھی کم ہے، پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کو نہ روکا گیا تو 2047 میں آبادی 40 کروڑ کو پہنچ جائے گی، کہتے ہیں پاکستان کو پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے متحدہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور آگے بڑھنے کے حوالے سے خصوصی مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا، سابق وزیر مملکت سرمایہ کاری اظفر احسن مذاکرے کے مہمان خصوصی تھے، سابق وزیر مملکت اظفر احسن نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں گزشتہ 25 سالوں میں 49 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری لا سکے ہیں جبکہ افریقہ کے چھوٹے ممالک سالانہ 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لا رہے ہیں، بھارت کی سالانہ بیرونی سرمایہ کاری 50 ارب ڈالر کے قریب ہے،انھوں نے کہا کہ اندرونی سرمایہ کاروں کو سہولت دیں اور مضبوط کریں بیرونی سرمایہ کاری خودبخود آئے گی ۔ : اظفر احسن اظفر احسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پالیسیاں تو ہیں مگر حکمت عملی کا فقدان ہے، ایسی کاکردگی سے آگے نہیں بڑھایا جاسکتا، جب ایک مثبت حکمت علمی نہیں ہوگی تو تعلیم، صحت دیگر مسائل کیسے حل ہونگے، آبادی میں اضافے کو روکنے کے لئے بھی کوئی حکمت علمی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ سیاسی تفریق ہے،سب سے پہلے پاکستان کے نظریے کو اپنانا ہوگا۔افسوسناک ہے کہ سیاسی پسند نا پسند ملکی مفاد سے بالا تر ہو چکی ہےاظفر احسن نے بھارت اوربنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک چارٹر آف بزنس کی ضرورت ہے جس کو پارلیمان منظور کرے اور تمام سٹیک ہولڈرزکا اس پر اتفاق ہو تا کہ ایک ایسی حکمت عملی بن سکے جس پر بدلنے والی حکومتیں اثر انداز نا ہو سکیں ۔ اظفر احسن سابق وزیر مملکت اظفر احسن نے اس بات پر بھی دیا کہ پاکستان میں نوجوان نسل کو ہنر مند بنایا جائے اور مختلف ممالک خصوصاً چین کے ساتھ پاکستان کی نوجوان نسل سے مستفید ہونے کے معاہدے کئے جائیں مذاکرے میں سابق ائیر چیف مارشل سہیل امان ،سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور سابق سیکرٹری سرمایہ کاری فارینہ مظہر نے بھی شرکت کی۔اختتامی خطاب میں سابق ایئر چیف سہیل امان نے ملی ملکی ترقی کیلئے ملی یکجہتی اورسیاسی اختلافات کو ختم کرنے پر زور دیا