اسلام آباد کی تینوں وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا

:۔ اسلام آباد کی تینوں وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ تینوں بار ایسوسی ایشنز، اسلام آباد ہائی کورٹ بار، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار، اور اسلام آباد بار کونسل نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ان ترامیم کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ترامیم کی گئیں تو وکلاء بھرپور مزاحمت کریں گے۔ ۔ صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار، ریاست علی آزاد نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترامیم فیڈریشن کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ اگر یہ ترامیم منظور ہوئیں تو سپریم کورٹ کام نہیں کر سکے گی اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل حکومت کے کنٹرول میں آ جائے گی، جس سے عدالتی نظام کا وجود ہی ختم ہو جائے گا۔انہوں نے تنبیہ کی کہ وکلاء کسی بھی قسم کے “سول مارشل لاء” کو قبول نہیں کریں گے اور آئینی پیکج کے خلاف دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔سابق وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل، راجہ علیم عباسی نے بھی اس موقع پر کہا کہ یہ ترامیم بدنیتی پر مبنی ہیں اور مخصوص سیاسی جماعتوں کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔ وکلاء اس کے خلاف سخت احتجاج کریں گے اور آئینی عدالت کے ججز کا گھیراؤ کریں گے۔اسلام آباد کی تینوں وکلاء تنظیموں نے اعلان کیا کہ 7 اکتوبر کو دن گیارہ بجے آل پاکستان وکلاء کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں ملک بھر سے بار کونسلز اور وکلاء نمائندے شرکت کریں گے۔