کرم میں میں 8 روز سے جاری جھڑپیں روکوا دی گئی

ضلع کرم میں جھڑپیں روکوا دی گئی متحارب قبائل کے مورچوں پر پولیس اور فورسز کے اہلکار تعینات کردئیے گئے آٹھ روزہ جھڑپوں میں 50 افراد جاں بحق 120 زخمی ہوگئے

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کے مطابق ضلع کرم کے تمام علاقوں میں قبائل کے مابین جھڑپیں بند کرا دی گئی پیواڑ تری منگل کنج علیزئی مقبل اور پاڑہ چمکنی کڑمان کے علاقوں میں فریقین کے عمائدین اور جرگہ ممبران کے تعاون سے فورسز پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے قابو پالیا اور قبائل کے مورچوں پر سفید جھنڈے لہرا کر پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کردئیے گئے ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ فائر بندی کے بعد علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے آٹھ روز قبل اپر کرم کے علاقہ بوشہرہ میں ایک مورچے کی تعمیر کے تنازعےپر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد مختلف علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور خونی جھڑپیں مجموعی طور پر 50 افراد کی جانیں نگلنے کے بعد بند کرا دی گئی جبکہ 120 افراد زخمی ہوگئے جھڑپوں میں بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا پاراچنار پشاور مین شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے اور تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں طوری قبائل کے رہنما جلال حسین ، سید تجمل حسین اور بنگش قبائیل کے رہنما ملک فخر زمان اور حاجی سلیم خان نے قیام امن میں عوام سے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے رکن قومی اسمبلی حمید حسین نے کہا ہے کہ ضلع کے لوگ امن قائم کرکے علاقے کی ترقی کیلئے راہ ہموار کریں کیونکہ لڑائی جھگڑوں سے تباہی اور بربادی کے علاؤہ کچھ حاصل نہیں ہوتا