اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ آج تک کسی عہدے کے لیے سفارش نہیں کرائی۔ اگر ہم اپنے حلف پر نہیں چل سکتے تو بہت بڑی بد دیانتی اور زیادتی ہوتی ہے۔ فیصلہ دیا ایک وقوعہ پر متعدد ایف آئی آرز درج نہیں ہو سکتیں۔ دیکھتے ہیں اسلام آباد سے یہ رپورٹ ۔۔مونٹاج وی او۔۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ ایسوی ایشن کی تقریب سے خطاب میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ایک نیا ٹرینڈ تھا کہ ملک بھر میں پرچے ہو جاتے تھے۔میں نے فیصلہ دیا ایک وقوعہ پر متعدد ایف آئی آرز درج نہیں ہو سکتیں۔ ہم نے آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ روز قرآن پاک اور درود شریف پڑھ کر عدالت میں بیٹھتا ہوں۔ جو جج جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے اس پر اللہ کا قہر نازل ہوتا ہے۔ کوشش ہوتی ہے جو فیصلہ ہو وہ جلدی نمٹایا جائے ۔۔ساٹ۔۔۔۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ جج بھی ایک انسان ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں پورے ملک کی ترجمانی ہوتی ہے۔ پاکستان کے اسی فیصد غریب لوگ ہائیکورٹ آ ہی نہیں سکتے۔ اگر اتنے کم لوگوں کو بھی انصاف نہ دے سکیں تو یہ مناسب نہیں ہو گا۔ وکلا اچھی معاونت کریں تو ججز کو بھی فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ۔۔ساٹ۔۔۔۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آٹھ فروری 2021 کے واقعہ کیوجہ سے بار اور بینچ میں کافی خلا آگیا تھا۔ وکیل اگر تیاری کے ساتھ پیش ہو تو خوشی ہوتی ہے۔