ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آڈٹ ریلوے لاہور کی تحقیقاتی رپورٹ میں ریلوے کے حادثات سے متعلق ہوشربا اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ جس میں حفاظتی اقدامات میں بڑی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ2013 سے 2021 تک ٹرین کےایک ہزار 97 حادثات رپورٹ ہوئے۔ گزشہ نو برس کے دوران حادثات میں 631 مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھےتھے، جبکہ 780 افراد شدید زخمی ہوئے۔آڈٹ رپورٹ میں ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے میں سالانہ 100 سے زائد حادثات رونما ہوتے ہیں اور ملک میں ہر برس 70 سے زائد مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جبکہ بڑے حادثات کی تعداد 360ہے۔آڈٹ نے بین الاقوامی تسلیم شدہ ”سیفٹی انڈیکس ماڈل“ کے ذریعہ پاکستان میں حادثات کا دیگر ممالک سے موازنہ کیا، جس کے مطابق پاکستان میں ٹرین حادثات کا تناسب ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ میں ریلوے نیٹ ورک پر 1565 بغیر پھاٹک والے کراسنگ ٹرین کو حادثات کی بڑی وجہ قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے سبب ٹرین سے ٹکرانے کے 493 حادثات رونما ہوئے۔ پاکستان میں فی ملین کلومیٹر ٹرین کے سفر میں 117 سے 164 حادثات رونما ہوئے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں ریلوے کے محکمے کو 3517.4 ملین روپے کا نقصان ہوا تاہم پاکستان ریلوے نے ان مالی نقصانات کو اپنے اکاؤنٹس میں ظاہر نہیں کیا۔ریلوے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ 46 صفحات پر مشتمل ہے.آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثات کے نقصانات میں کمی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔