خلیل الرحمان قمر کیس… اصل کہانی
[اعجاز بٹ Ejaz Butt تجربہ کار تحقیقاتی رپورٹر ہیں. ان کی دن بھر کی تگ و دو کا نتیجہ یہ رپورٹ ہے. یہ اب تک کی خبروں سے کافی مختلف ہے]
اس کہانی کا آغاز جوہر ٹاؤن کے ایک کیفے سے ہوا۔اس کیفے میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اکثر آئس کا نشہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوتے تھے۔وہ ڈانس پارٹیاں بھی کرتے تھے۔۔۔اس روز حسن شاہ اور ممنون نامی نوجوان ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کی ایک نیوز چلی کہ وہ خواتین بارے عجیب سے ریمارکس دیتے رہتے ہیں۔۔۔حسن شاہ نے کہا” بڈھے کے پاس پیسے بھی بہت ہیں اور غرور بھی” اس سے بڑی رقم حاصل کرتے ہیں۔ان کی ایک دوست گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی ایک معمولی ماڈل گرل آمنہ عروج بھی راتوں رات امیر ہونا چاہتی تھی۔آمنہ عروج نے ان کے ساتھ ملکر “ہنی ٹریپ” کا پلان بنایا۔اس پلان میں آمنہ نے اپنی بہن مریم اور دوست شمائل کو بھی کردار سونپ دئے۔۔۔اس گینگ میں حسن شاہ اور ممنون کے آٹھ مزید دوست بھی شامل ہوگئے۔جن میں ذیشان۔جاوید۔تنویر۔فلک شیر۔قیصر عباس۔رشید۔میاں خان کو مختلف کردار سونپے گئے۔تین گاڑیوں۔وائرلیس سیٹ۔جدید رائفلوں اور گولیوں کا انتظام کیا گیا۔بحریہ ٹاون کے فلیٹ کو ٹریپ کے لئے استعمال کرنے سے قبل ریہرسل کی گئی۔آمنہ عروج نے بڑے رومانٹک انداز میں خلیل الرحمان قمر کو گھر آنے کی دعوت دی۔باقی کہانی آپ سب کو پتہ چل چکی ہے۔بس جو چیزیں ابھی سامنے نہیں آئیں وہ میں بتا دیتا ہوں
واردات کے وقت بھی مرکزی ملزم آئس کے نشہ کی وجہ سے خود کو ہواوں میں اڑتا محسوس کر رہے تھے۔۔۔انہوں نے خلیل الرحمان کو ڈرانے کے لئے جب ان کے پاوں کے قریب فائرنگ کی تو خلیل الرحمان کی حالت غیر ہوگئی۔ملزم سمجھے کہ ان کے شکار کو ہارٹ اٹیک ہوگیا ہے اور کہیں وہ چل نہ بسے۔اس لئے ملزموں نے تاوان جو ایک کروڑ روپے سے کم کرکے دس لاکھ روپے کردیا تھا اس کا انتظار کرنے کے بجائے اپنے شکار کو دھکا مار کر گاڑی سے باہر پھینکا اور خود فرار ہوگئے۔۔۔۔ملزموں نے واردات کے دوران خلیل الرحمان کو تھپڑوں کا نشانہ بھی بنایا اور تھوڑی سی دھلائی بھی کی۔اس دوران دو ملزم معروف ڈرامہ نگار کے ڈائیلاگ بول کر خوب قہقہے بھی لگاتے رہے۔۔۔ملزموں نے خلیل الرحمان کو اتنا خوفزدہ کیا کہ پانچ روز تک وہ خاموش اور گم سم رہے۔۔، چھٹے روز وہ اس ٹراما سے باہر نکلے تو انہیں ڈرامہ اور ٹراما کا فرق معلوم ہوا۔۔۔اس کے بعد انہوں نے تھانہ سندر میں ایف آئی آر درج کروائی۔۔۔یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ جس لڑکی کو وہ لندن پلٹ میلینئر سمجھ کرہنی ٹریپ کا شکار ہوئے وہ گوجرانوالہ سے لاہور کے درمیان دھکے کھانے والی معمولی لیول کی ماڈل تھی۔جسے کوئی بڑا ڈرامہ دینے کے لئے بھی تیار نہیں تھا۔۔۔اس لڑکی نے پہلے بھی کئی بار خلیل الرحمان قمر سے ملنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔۔۔۔پھر اس نے ولائتی بوتل میں دیسی شراب انڈیل کر اس واردات کی منصوبہ بندی کی (ٹی وی ٹوڈے)