عدالتی معاملات میں مداخلت روکنے کا مشن ،لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پانچ نکاتی ایس او پیز ، جاریکردئیے،چار صفحات پر مشتمل عبوری حکم نامے میں کہا وزیر اعظم ہاؤس ہدایات جاری کرے کہ کوئی غیر متعلقہ شخص جج یا عملےسے رابطہ نہ کرے،سیکیورٹی انتظامات اتفاق رائے سے کیے جائیں ،ججز ہر کال ریکارڈ کریں،نو مئی مقدمات کے فیصلے ترجیحیبنیادوں پر کیے جائیں
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 4 صفحات پر مشتمل اہم ترین حکمنامہ جاری کردیا، معزز جج نے حکمنامے میں لکھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کے آئین میں دی گئی عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے ابتدائی طور پر یہ ہدایات جاری کرنا ضروری ہیں۔ وزیراعظم افس، ISI، پنجاب پولیس و دیگر کو جاری ہدایات میں کیا کہا گیا ہے؟
1) وزیراعظم آفس تمام سول یا فوجی ایجنسیوں بشمول IB اور ISI کے دفتر کو ہدایات جاری کرے کہ وہ مستقبل میں اعلیٰ یا ماتحت عدلیہ یا ان کے عملے کے کسی رکن سے رابطہ نہ کریں۔ وزیراعظم اعظم آفس کی جانب سے جاری کی گئی واضح الفاظ میں ایسی ہدایات اگلی سماعت کے دوران تحریری طور پر عدالت کے سامنے پیش کی جائیں۔
2) آئی جی پنجاب کی طرف سے صوبے کے تمام پولیس افسران کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ اعلیٰ یا ماتحت عدلیہ کے کسی جج سے کسی زیر التوا عدالتی کارروائی کے میرٹس سے متعلق رابطہ نہ کریں۔
3) اگر پنجاب بھر کی انسداد دہشت گردی عدالتوں کی سیکیورٹی اقدامات کرنے ہوں تو یہ اقدامات صرف متعلقہ عدالت کے جج کی مشاورت اور رضامندی سے کیے جائیں گے۔ اس ہدایت کی خلاف ورزی کی صورت میں،IG پولیس، اور متعلقہ ڈویژن/ضلع کے پولیس افسران ذاتی طور پر ذمہ دار ہوں گے اور ان کے خلاف اس عدالت کے احکامات کی توہین کی کارروائی کی جائے گی۔
4) پنجاب بھر کی انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججوں کو کال ریکارڈنگ ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے اور وہ ایسی تمام کالز ریکارڈ کرنے کے پابند ہوں گے جن پر ججوں کو اندیشہ ہے کہ کسی مقدمے کی کاروائی سے متعلق ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جارہی ہے۔
5) پنجاب بھر کی انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججوں کو ہدایات جاری کی جاتی ہیں کہ وہ 9 مئی 2023 سے متعلق مقدمات کو فوری اور ترجیحی بنیادوں پر نمٹائیں۔
جسٹس شاہد کریم نے حکمنامے میں ATC سرگودھا کے جج محمد عباس کو بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اپنے ساتھ ہوئے واقعات کی تحقیقات میں تعاون کریں اور اس مقصد کے لیے پولیس کے اعلیٰ افسر کو درخواست دی جائے، پولیس جج کے عملے سے بھی تفتیش کے لیے ATC سرگودھا کے فاضل جج سے رابطہ کرے۔ تمام تفتیشی کارروائیوں کا ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے اور ریکارڈ رجسٹرار کے ذریعے اس عدالت کو بھیجا جائے۔