پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا
پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے 24 ویں شہبازشریف سے حلف لیکر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا جنگجوؤں کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا جو سازشی تھیوریاں پھیلا رہے تھے عارف علوی عین موقع پر حلف لینے سے انکار کرسکتے ہیں کیونکہ ان کی مدت عہدہ ایک ہفتے میں ختم ہوجائے گی
چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوچکے ہیں لہزا شہبازشریف کی وزارت عظمی نئے صدر کے انتخاب تک کھٹائی میں پڑ جائے گی
لیکن آئینی اور قانونی ماہرین نے پی ٹی آئی کے بلونگڑوں کی اس بے تکی منطق کو مسترد کردیا ان کا کہنا تھا کہ چیرمین سینیٹ کی عدم موجودگی میں سپیکر قومی اسمبلی قائم مقام صدر ہوسکتے ہیں اور آئین میں دئے گئے طریقہ کار کے مطابق صدر کا آئینی عہدہ کسی طور پر خالی نہیں ہوسکتا
سنی اتحاد کونسل کے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی ان کا موقف تھا کہ
وزیر اعظم فار 45 والا نہیں
یہ بتائیں کہ واقعی عوامی مینڈیٹ سے بنا یا آر او نے بنایا، پورمیرے خیال سے حلف برداری کے لیے جانا درست نہیں، یہ کرپشن کے موجد ہے
اللہ کرے انکی اصلاح ہوجائے تو کرپشن کی ریڈ لائن ڈرا کرے تو ہمیں خوشی ہوگی،
ایوان صدر کی تقریب میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان عدم موجودگی کے ساتھ جمعیت علماء اسلام بی این پی مینگل پختونخوا ملی عوامی پارٹی عوامی نیشنل پارٹی کی عدم شرکت کو محسوس کیا گیا
تاہم مسلح افواج کی قیادت موجود تھی جن میں پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سب سے نمایاں تھے
سابق صدر آصف علی زرداری ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کے دیگر قائدین موجود تھے البتہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی کمی نوٹ کی گئی