ایم کیو ایم پاکستان کی مرکزی ایڈ ہاک کمیٹی کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں چھینا جھپٹی، چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ عناصر پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں، آئے روز معصوم شہریوں کی جان لی جارہی ہے لیکن کوئی اس شہر کے زخموں پر مرہم لگانے کو تیار نہیں کراچی کے شہری روزانہ لاکھوں روپے مالیت کی املاک سے محروم ہو رہے ہیں

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی مرکزی ایڈہاک کمیٹی نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی پڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ تین مہینوں کے دوران ریکارڈ توڑ وارداتیں سرزد ہوئی ہیں،جبکہ ہزاروں افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے شکایات درج نہیں کرائیں اور ڈکیتی مزاحمت پر 44 شہری ڈاکوں کی فائرنگ سے قتل بھی ہوئے جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن شہر کو سندھ کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے پولیس افسران کے حوالے کردینا مجرمانہ غفلت ہے، ایسے حالات میں کمیونٹی پولیسنگ ناگزیر ہے، حکومت سندھ کی نااہل اور متعصب حکومت نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کو پیشہ وارانہ راہزنوں کی جنت بنا دیا ہے۔مرکزی ایڈہاک کمیٹی نے سندھ حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا دانستہ طور پر شہریوں کو چوروں ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے؟ کیا سندھ حکومت ٹھیکیداروں کے بعد چوروں اور ڈکیتوں سے بھی کمیشن لیتی ہے؟ کیا سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟ ایم کیو ایم کی مرکزی ایڈہاک کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف،جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی اور گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے درخواست کی کہ کراچی کے شہریوں پر رحم کرتے ہوئے شہر میں اسٹریٹ کرئمز کی بڑھی ہوئی وارداتوں پر ایکشن لیا جائے اور کراچی کے شہریوں کو اس ذہنی اذیت سے نجات دلائی جائے۔