پشاور ہائیکورٹ نے چار صفحات پر مشتمل تحریری حکمنانہ جاری کردیا
وکلاء نے دلائل دئیے کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیا گیا، حکمنامہ
معاملے پر الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کیا جاتا ہے، حکمنامہ
پشاور ہائیکورٹ نے حکمنامہ میں چھ سوالات اٹھائے ہیں
کیا پشاور ہائیکورٹ کے پاس معاملے کا اختیار ہے، تحریری حکمنامہ
کیا درخواستگزار کے پاس اس پیٹیشن کا اختیار ہے، حکمنانہ
آئین اور الیکشن ایکٹ کے مطابق کیا درخواستگزار کے پاس مخصوص نشستوں کیلئے کیس کا حق ہے، حکمنامہ
کیا مخصوص نشستیں خالی رکھی جاسکتی ہے یا باقی جماعتیں میں تقسیم ہوسکتی ہے، حکمنامہ
مخصوص نشستوں کی فہرست نہ جمع کرنے پر پھر مدعی ہوسکتا ہے، تحریری حکمنامہ
کیا الیکشن کمیشن آئین اور الیکشن ایکٹ کی غلط تشریح تو نہیں کی،تحریری حکمنامہ
سوالات پر لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے کیس چیف جسٹس کو بھیجتے ہیں، حکمنامہ
عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہیں، حکمنامہ
سپیکر قومی اسمبلی کل تک نو منتخب ممبران سے حلف نہیں لینگے،تحریری حکمنامہ