لڑکیوں کے لیے پائیدار تعلیمی مواقع کی فراہمی کےلئے اجتماعی کاوشیں درکار ہیں، لڑکیوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی سے معاشرہ مضبوط اور ترقی یافتہ ہوگا،وزیراعظم شہباز شریف کا بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔11جنوری (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ لڑکیوں کے لیے پائیدار تعلیمی مواقع کی فراہمی کےلئے اجتماعی کاوشیں درکار ہیں، لڑکیوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی سے معاشرہ مضبوط اور ترقی یافتہ ہوگا،مخیر حضرات اور کاروباری ادارےلڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے قابل توسیع اور پائیدار مواقع تلاش کرنے میں حکومت کی معاونت کریں، خواتین اپنی قابلیت سے قومی و عالمی معیشت میں موثر کردار ادا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو یہاں ’’مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع‘‘ کے موجوع پر منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی نشست میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی اور مقامی تنظیموں، مخیر حضرات اور کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے قابل توسیع اور پائیدار مواقع تلاش کرنے میں حکومت کا ساتھ دیں۔  انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی سے معاشرہ مضبوط اور ترقی یافتہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی قابلیت سے قومی و عالمی معیشت میں موثر کردار ادا کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں۔ وزیراعظم نے کانفرنس کے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ دہائی میں لاکھوں نوجوان لڑکیاں جاب مارکیٹ میں داخل ہوں گی جس میں سماجی ترقی اور معاشی خوشحالی کے بے پناہ امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ نہ صرف خود کو، اپنے خاندانوں اور قوم کو غربت سے نکال سکتی ہیں بلکہ عالمی معیشت میں کردار ادا کر نے کے ساتھ ساتھ مشترکہ چیلنجوں کے لیے اختراعی حل تلاش کر سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح قومی تعمیر میں خواتین کے کردار کے پرزور حامی تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک عظمت کی بلندی پر نہیں پہنچ سکتی جب تک ان کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ نہ ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپنی بھرپور میراث کے باوجود پاکستان سمیت مسلم دنیا کو لڑکیوں کے لئے تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرنا ان کی آواز اور انتخاب سے انکار کے مترادف ہے جبکہ انہیں روشن مستقبل کے حق سے محروم کرنا بھی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں خواتین کل آبادی کا نصف سے زیادہ ہیں، اس کے باوجود خواتین کی شرح خواندگی صرف 49 فیصد ہے جبکہ خطرناک حد تک تقریباً 22.8 ملین بچے جن کی عمریں پانچ سے آٹھ سال کے درمیان ہیں وہ سکولوں سے باہر ہیں جن میں لڑکیوں کی متناسب تعداد بھی شامل ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناکافی انفراسٹرکچر، حفاظتی خدشات کے ساتھ ساتھ بعض سماجی روایات نے بھی اس مسئلے کو مزید گھمبیر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی تفاوت کو دور کرنے کی طرف ایک بڑا قدم دانش سکولوں کا قیام تھا جو دیہی اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں غیر مراعات یافتہ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے متعارف کرایا جانے والا ایک منفرد اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کو اب پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بھی اپنایا جا رہا ہے، جس سے ایک امید افزا اور زیادہ جامع مستقبل کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ انہوں نے تقریب میں دانش سکولوں سے فارغ التحصیل طالبات کی موجودگی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی موجودگی ان کی کوششوں اور اجتماعی خواب کی تکمیل کی گواہی ہے کیونکہ یہ امید اور قوم کے روشن مستقبل کو مجسم کر رہی ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے ذریعے حکومت معیاری تعلیم فراہم کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے جس میں مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس اور سائبر سکیورٹی کی فراہمی اور اعلی کامیابی حاصل کرنے والوں کو لیپ ٹاپ اور سکالرشپ کی فراہمی سمیت پیشہ ورانہ تربیت شامل ہے ۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ اپنی ماؤں، بہنوں کے لئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے حقوق کا احترام کیا جائے، ان کے عزائم کی تکمیل ہو اور کوئی ثقافتی رکاوٹ ان کے خوابوں کے حصول کی راہ میں حائل نہ ہو۔وزیر اعظم نے کہا کہ علم کا حصول صنف سے قطع نظر ہر مسلمان کے لئے ایک ایسا مقدس فریضہ ہے جس پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زور دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ خواتین کی ہمت اور عزم و استقلال کی گواہی دی گئی ہے جنہوں نے اپنے لئے مختص شعبو ں میں ترقی کی، معاشرتی غلامی کے طوق کو توڑا اور اسلامی تاریخ کے ابتدائی ایام سے ہی معاشرے پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے ۔ انہوں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا حوالہ بھی دیا جو ایک کامیاب کاروباری خاتون کی متاثر کن مثال ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح تحریک پاکستان کی قیادت کرتے ہوئے اپنے بھائی قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی تھیں۔ انہوں نے سابق وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔ وزیراعظم نے مرحومہ ارفع کریم کا بھی ذکر کیا جنہوں نے نو سال کی کم عمر میں مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کے طور پر تاریخ رقم کی اور ملک وقوم کا نام روشن کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پہلی وزیر اعلیٰ مریم نواز جیسی متحرک سیاسی رہنما بھی صوبے کی قیادت کر رہی ہیں اور خواتین کو سیاسی، سماجی اور معاشی بااختیار بنانے میں مسلسل حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کانفرنس کی حمایت اور سرپرستی پر خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے اظہار تشکر بھی کیا۔ انہوں نے تعلیم کے شعبے کے لئے خدمات پر مسلم ورلڈ لیگ کا بھی شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مقاصد اور امت کی اجتماعی امنگوں کی عکاسی کرتے ہوئے اسلام آباد اعلامیہ پر دستخط کرنے کا بھی اعلان کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طحہٰ نے کہا کہ خوبصورت شہر اسلام آباد میں مسلم امہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے اہم کانفرنس میں شرکت کا موقع فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کا مشکور ہوں۔ انہوں نے فلسطین میں خواتین کی صورتحال پر تشویش کااظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ ملکی مشکلات اورگھریلو مجبوریوں کی وجہ سے خواتین کی تعلیم سے محرومی باعث تشویش ہے، عالمی برادری کوچاہئے کہ وہ فلسطین میں ظلم و ستم کو ختم کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے اپنے خطاب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف، او آئی سی سیکرٹری جنرل سمیت دیگر شرکا کی کانفرنس میں شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں تعلیم اور بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر بہت زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو بلاخوف اور رکاوٹ تعلیم کے مساوی مواقع دستیاب ہونے چاہئیں، آج ہم پاکستان میں اکٹھے ہیں ، اسلام کا پیغام کسی صنفی تفریق کے بغیر علم کا ہے، مذہب، سیاست اور معاشیات سمیت تمام شعبوں میں خواتین نے مسلم امہ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبیٰ کریم کا فرمان ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اس میں مرد اورعرت کی کوئی قید نہیں ہے انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کا فروغ بنیادی اہمیت کاحامل ہے اورتعلیم ہی ترقی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی شریعت اور قانون میں خواتین کے حقوق اور بالخصوص علم کے حصول کے حق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اسلام آباد اعلامیہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے حوالہ سے امت مسلمہ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تعلیم ہر فرد کا بنیادی حق ہے، اساتذہ کی تربیت ، مفت تعلیم و سفری سہولیات اور آن لائن تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا کر بچیوں میں تعلیم کی شرح کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بدقسمتی سے مسلم معاشرے میں لڑکیوں کی اکثریت تعلیم کے حق سے محروم رہ جاتی ہے اس کی بڑی وجہ کلچر اور مذہب کی غلط تشریح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم کو اپنا ورثہ سمجھنا ہو گا۔ وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت پاکستان خاص طور پرلڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس کےلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں تعلیم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔پاک فوج کی پہلی خاتون لیفٹیننٹ جنرل (ر) نگار جوہر نے افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی تعلیم کےچیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کےلئے ان کی فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں شمولیت کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم کے لیے چیلنجز بہت زیادہ ہیں، لیکن ان کے ساتھ مواقع بھی بے شمار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم کو قومی بجٹ اور پالیسی کا لازمی حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے معاشرے میں پلی بڑھیں جہاں صنفی تفریق عام تھی، لڑکیوں کی تعلیم کو اکثر نظرانداز کیا جاتا تھا، تعلیم نے میری زندگی میں انقلاب برپا کیا اور میں آج اس مقام پر ہوں جہاں ملک کی خدمت کر رہی ہوں ۔اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور رابطہ عالم اسلامی(ایم ڈبلیو ایل) نے لڑکیوں کی تعلیم کےلئے سٹرٹیجک شراکتداری کے قیام کےلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طہٰ اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے ایم او یو پر دستخط کئے۔ واضح رہے کہ کانفرنس میں 47 مسلم اور دوست ممالک کے وزرا ، سفیروں، ماہرین تعلیم ، اسکالرز اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سمیت 150 سے زائد بین الاقوامی ممتاز شخصیات نے شرکت کی ۔ اس کے علاوہ یونیسکو، یونیسیف اور عالمی بینک سمیت مختلف بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے ۔