پاراچنار
ضلع کرم میں آمد و رفت کے راستوں مین شاہراہ اور افغان سرحد کی بندش کے باعث علاج و سہولیات نہ ملنے سے مزید دو بجے جاں بحق ، مجموعی طور پر 130 بچوں سمیت 204 افراد دم توڑ گئےصدہ بازار میں مسلح افراد نے ایک مسافر کو قتل کر دیا جبکہ کوہاٹ میں گرینڈ امن جرگہ آج منعقد کیا جا رہا ہے جس میں امن معاہدہ پر دستخط متوقع ہے
جرگہ ممبر لائق اورکزئی کے مطابق کوہاٹ میں ملتوی ہونے والا گرینڈ امن جرگہ ایک فریق کی جانب سے تحفظات کے باعث ملتوی ہو گیا تھا اور اسے دو روز کی مہلت دی گئی تھی جبکہ دوسری فریق نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں اور آج معاہدے پر دوسری فریق کے دستخط کے بعد قیام امن کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے ضلع کرم کے
پولیس کے مطابق صدہ بازار میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک مسافر کو مسلح افراد نے پکڑ کر قتل کر دیا سابق وفاقی وزیر ساجد طوری اور تحصیل چیئرمین اغا مزمل حسین کا کہنا ہے کہ مسافر کا جرم صرف یہ تھا کہ اس کا تعلق مخالف قبیلے کے مسلک سے تھا اور چند روز قبل فائر بندی کے معاہدے کے باوجود لور کرم میں دو افراد کی گلے کاٹنے والوں کو سزا ملتی تو اج یہ دوسرا واقعہ پیش نہ اتا راہنماوں نے واقعے کی مزمت کرتے ہوئے ذمہ دار اداروں اور حکومت سے قاتلوں کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے
آمد و رفت کے راستوں کی بندش کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں اور پاراچنار شہر ملحقہ علاقوں اور پاک افغان سرحد پر واقع 100 سے زائد دیہات میں اشیائے خوردونوش روزمرہ اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے سماجی رہنما اور سول سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری حاجی علی جواد نے میڈیا کو بتایا کہ وہ علاج اور سہولیات نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہونے والے افراد کے تفصیلات اکٹھے کر رہے ہیں مختلف علاقوں میں مزید دو بچے دم توڑ گئے ہیں جس کے بعد علاج و سہولیات نہ ملنے سے مجموعی طور پر 130 بچوں سمیت 204 افراد دم توڑ گئے ہیں دم توڑنے والوں میں بچوں کے ساتھ زیادہ تعداد میں کینسر کے مریض بھی شامل ہیں جو ویکسین و علاج نہ ملنے کے باعث دم توڑ رہے ہیں
راستوں کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے باہرشہریوں کے احتجاجی دھرنا جاری ہیں جس میں شدید سردی کی باوجود بچے جوان سفید ریش حصہ لے رہے ہیں دھرنے میں امن مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں شعراء نے امن کے حوالے سے اپنی اشعار پیش کیے جبکہ سلطان اور گوساڑ میں بھی راستوں کی بندش کے خلاف احتجاجی دھرنے جاری ہیں دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے بگن میں بھی قبائل کی جانب سے دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچنے کے واقعات کے خلاف احتجاجی دھرنا جاری ہے جس میں قبائل متاثرین کی فوری امداد کا مطالبہ کر رہے ہیں
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ امن معاہدہ اور مذاکراتی عمل کے ذریعے قیام امن کے لیے ضلعی انتظامیہ صوبائی حکومت کے تعاون سے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس مقصد کے لیے جرگہ ممبران کو مذاکراتی عمل مکمل کرنے کے لیے ہر قسم سہولیات فراہم کیے جا رہے ہیں