گزشتہ سال 950 دہشت گرد مارے گئے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں میں بھی اضافہ 527 شہادتیں۔

2024 دہشت گردوں کے لیے مہلک ترین سال رہا۔ پکس رپورٹ۔

گزشتہ سال 950 دہشت گرد مارے گئے۔ 2016 کے بعد پہلی بار دہشت گردوں کی اتنی ہلاکتیں ہوئیں۔ پکس رپورٹ

سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں میں بھی اضافہ 527 شہادتیں۔ 2014 کے بعد کسی ایک سال میں سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں۔ پکس رپورٹ۔

اسلام آباد:
پاکستان میں 2024 کے دوران دہشت گرد حملوں میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا،گزشتہ سال ملک میں دہشت گردی کے مجموعی طور پر 905 واقعات پیش آئے، جن میں 1177 افراد مارے گئے اور 1292 زخمی ہوئے۔ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک، پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، 2024 میں دہشت گرد حملوں سے ہلاکتوں میں 21 فیصد اضافہ جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

سال 2024 میں مارے جانے والے 1177 افراد میں 488 عام شہری، 461 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 225 دہشت گرد شامل تھے، جبکہ زخمیوں میں 692 عام شہری، 589 سیکیورٹی اہلکار اور 11 دہشت گرد شامل تھے۔

سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں
پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں 792 افراد مارے گئے، جن میں 725 دہشت گرد، 66 سیکیورٹی اہلکار اور ایک عام شہری شامل تھا۔ اس دوران 171 افراد زخمی ہوئے، جن میں 131 دہشت گرد، 37 سیکیورٹی اہلکار اور 3 عام شہری شامل تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے 223 مشتبہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں 2023 کے مقابلے میں سیکیورٹی فورسز کی حکمت عملی زیادہ تر دہشت گردوں کو ختم کرنے پر مرکوز رہی، کیونکہ دہشت گردوں کی ہلاکتوں میں 51 فیصد اضافہ ہوا (479کے مقابلے میں 725) جبکہ گرفتاریوں میں 65 فیصد کمی دیکھنے میں آئی (640 کے مقابلے میں 223)۔

مجموعی ہلاکتیں اور زخمی
دہشت گرد حملوں اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں 2024 میں مجموعی طور پر 1969 افراد مارے گئے، جن میں 950 دہشت گرد، 527 سیکیورٹی اہلکار، 489 عام شہری اور 3 امن کمیٹیوں کے اراکین شامل ہیں۔ زخمیوں کی مجموعی تعداد 1463 رہی، جن میں 695 عام شہری، 626 سیکیورٹی اہلکار اور 142 دہشت گرد شامل تھے۔

رجحانات اور تبدیلیاں
اگرچہ دہشت گرد حملوں میں مجموعی اضافہ ہوا، لیکن خودکش حملوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی، 2024 میں 17 حملے ریکارڈ کیے گئے، جو 2023 میں 29 تھے۔

سب سے زیادہ حملوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (TTP) نے قبول کی، جبکہ بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) دوسرے نمبر پر رہی۔ خیبر پختونخوا میں حافظ گل بہادر گروپ کے دھڑے شمالی وزیرستان اور ملحقہ علاقوں میں زیادہ سرگرم رہے، جبکہ لشکرِ اسلام نے خیبر میں اپنی کارروائیاں تیز کیں۔ بلوچستان میں بلوچستان لبریشن فرنٹ دوسری سب سے فعال تنظیم رہی، جبکہ بلوچ نیشنل آرمی جیسے گروپوں کی معمولی موجودگی رہی۔ سندھ میں سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے کم شدت کے حملے جاری رکھے۔

دہشت گردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی
2024 میں دہشت گردوں کی حکمت عملی میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی، جہاں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں عارضی طور پر علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس حکمت عملی میں رات کی گشت، عارضی ناکے لگانے اور مختصر وقت کے لیے علاقے پر کنٹرول شامل تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ حکمت عملی مختلف نظریات رکھنے والے گروپوں، جیسے مذہب کی بنیاد پر سرگرم ٹی ٹی پی اور سیکولر قوم پرست بی ایل اے دونوں کی جانب سے اپنائی گئی۔

کارروائیوں میں شدت کا سال
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے ڈیٹا بیس کے مطابق 2024 دہشت گردوں کے لیے مہلک ترین سال رہا۔ اس سال مجموعی طور پر 950 دہشت گرد مارے گئے۔ یہ تعداد 2016 کے بعد کسی بھی ایک سال میں دہشت گردوں کا سب سے زیادہ جانی نقصان ہے۔ یاد رہے کہ 2016 میں 968 دہشت گرد مارے گئے تھے۔ دوسری طرف پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کے حوالے سے بھی 2024 بہت اہم سال رہا۔ مجموعی طور پر فوج‘ نیم فوجی دستوں اور پولیس کے کل 527 جوان اور افسران شہید ہوئے۔ یہ تعداد 2014 کے بعد کسی بھی ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔