پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے تمام پبلک اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کر دی گئی

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے تمام پبلک اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) نے تمام پبلک اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو اپنے اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ ہراسمنٹ سے متعلق شکایات کو روکا اور ان کا ازالہ کیا جا سکے۔ یہ ہدایت میڈیکل اور ڈینٹل اداروں میں طلباء، فیکلٹی، اور عملے کے لیے محفوظ اور باعزت ماحول فراہم کرنے کی کوشش ہے۔کام کی جگہ پر ہراسمنٹ پاکستان میں ایک سنگین مسئلہ ہے جو مرد اور خواتین دونوں کو متاثر کرتا ہے۔ ان اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کا مقصد ہراسمنٹ سے متعلق شکایات کا جائزہ لینا، باعزت برتاؤ کے بارے میں آگاہی بڑھانا، اور ہراسمنٹ کو روکنے کے لیے اقدامات نافذ کرنا ہوگا۔ یہ اقدام پاکستان میں انسدادِ ہراسمنٹ کی پالیسیوں کو مضبوط بنانے اور تعلیمی اور پیشہ ورانہ ماحول میں افراد کے تحفظ کی وسیع کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) نے ملک بھر میں پبلک میڈیکل اور ڈینٹل اداروں میں محفوظ، باعزت، اور ہراسمنٹ سے پاک ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس اقدام کے تحت، PM&DC نے تمام پبلک میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں تشکیل دیں۔پی ایم ڈی سی کی ہدایات کے مطابق، تمام پبلک میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو اپنی اپنی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں قائم کرنی ہوں گی تاکہ تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔ یہ اہم قدم طلباء، فیکلٹی، اور عملے کے لیے باعزت اور معاون ماحول پیدا کرنے میں مددگار ہوگا.یہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں ہراسمنٹ سے متعلق شکایات کی تحقیقات کریں گی اور شکایت موصول ہونے کے 10 دن کے اندر اپنی رپورٹس متعلقہ ادارے کی ہراسمنٹ کمیٹی کو جمع کرانے کی پابند ہوں گی پی ایم ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج کا کہنا ہے کہ کونسل کو یقین ہے کہ یہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں احتساب کو فروغ دینے، احتیاطی تدابیر کو مضبوط بنانے، اور افراد کو کسی خوف کے بغیر ہراسمنٹ کے کیسز رپورٹ کرنے کی ترغیب دینے میں اہم کردار ادا کریں گی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کام کی جگہ پر ہراسمنٹ صرف جنسی ہراسمنٹ اور ناجائز مطالبات تک محدود نہیں بلکہ اس میں مختلف اقسام کی تفریق اور بدسلوکی شامل ہیں، جیسےصنفی تفریق جو پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو کمتر ثابت کرے۔زبانی ہراسمنٹ جیسے توہین آمیز زبان، گالی گلوچ۔ نفسیاتی ہراسمنٹ جیسے بدتمیزی، تنقید۔ نسلی اور معذوری کی بنیاد پر تفریق، جس میں توہین آمیز تبصرے اور دقیانوسی تصورات شامل ہیں۔عمر اور مذہب کی بنیاد پر ہراسمنٹ، جس میں تحقیر آمیز تبصرے شامل ہیں۔اختیارات کا غلط استعمال، جیسے غیر حقیقی توقعات یا عوامی تذلیل۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی ہراسمنٹ ایک زہریلا کام کا ماحول پیدا کرتی ہے جو ذہنی صحت اور پیداواریت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ سب سے بڑی ہراسمنٹ یہ ہے کہ ان مسائل کی رپورٹنگ یا غیر اخلاقی رویوں کی مخالفت کرنے پر سزا دی جاتی ھے.پی ایم ڈی سی نے تمام طلباء، فیکلٹی، اور عملے پر زور دیا کہ وہ ان کمیٹیوں کی حمایت اور تعاون کے ذریعے ایک باعزت ماحول کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہم مل کر ایسا تعلیمی ماحول تخلیق کر سکتے ہیں جہاں ہر کوئی ہراسمنٹ کے خطرے کے بغیر کام، سیکھ، اور ترقی کر سکے۔