اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواست منظور کر لی

‏اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواست منظور کر لی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے بشری بی بی کو 10-10 روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشری بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے مختلف ادوار کے توشہ خانہ رولز عدالت میں پیش کیے اور بتایا کہ توشہ خانہ کے حوالہ سے تمام ایس او پیز اور قواعد وزیراعظم کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں جنہیں کبھی کہیں چیلنج نہیں کیا گیا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیے ریاست کو ملنے والا گفٹ جمع کرانا اور ڈیکلیئر کرنا ہوتا ہے، یہ گفٹ ریاست کی ملکیت ہوتا ہے جب تک اسے قانونی طریقے سے خرید نا لیا جائے۔ ایک پروسیجر دیا گیا ہے جس کے تحت قیمت کا تخمینہ لگنے کے بعد چار ماہ میں تحفہ خریدا جا سکتا ہے۔ یہ کیس ایسے گفٹ سے متعلق ہے جو جمع ہی نہیں کرایا گیا اور اس اقدام کے نتائج ہیں۔ ان کا کہنا تھا ریاست کے ملکیتی تحفے کو خریدنے سے قبل اپنے پاس نہیں رکھا جا سکتا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کوئی جیولری آئٹم جب تک فیزیکلی دستیاب نا ہو تو اس کی مارکیٹ ویلیو کا تعین ہی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ جیولری سیٹ کبھی جمع ہی نہیں کرایا گیا اور اپنے پاس رکھتے ہوئے ہی قیمت لگوا لی گئی۔ ریاست کو اس جیولری سیٹ کا درست تخمینہ لگوانے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے توشہ خانہ تحفے کی قیمت کا تعین تو جیولری سیٹ سامنے رکھ کر آکشن میں سب سے زیادہ بولی دینے والے کے مطابق ہونا چاہیے۔ آپ کسی شاپ سے گھڑی لے کر نکلیں اور پھر بعد میں اس کی قیمت لگوائیں تو کیا قیمت لگے گی؟

عدالت نے پوچھا بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو بانی پی ٹی آئی کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کیونکہ پبلک آفس ہولڈر بانی پی ٹی آئی تھے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا یہ تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی طرح کا کیس ہے، اُس کیس میں بھی شوہر کو بیوی کے کیے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ پراسیکیوٹر نے کہا یہ کیس اُس سے تھوڑا مختلف ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے برطانوی وزیراعظم بھی تحائف اپنے ساتھ گھر لے گیا تھا۔ سب نے اسے کہا تو کہتا ہے کہ رولز کے مطابق لیا ہے۔ اُسے کہا گیا کہ رولز اپنی جگہ لیکن تمہارا ایک قد کاٹھ بھی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا اگر آپ کو موقع ملے تو آذربائجان جا کر دیکھیں وہاں ایک ایسا میوزیم ہے جہاں پر گفٹس رکھے جاتے ہیں۔ پوری دنیا سے صدور کو جو گفٹ ملتے ہیں وہ وہاں پر ان کی تصاویر کیساتھ رکھتے ہیں۔ یاسر عرفات کی جانب سے مسجد اقصی کے ماڈل کا تحفہ بھی وہاں موجود ہے۔ مجھے وہاں پر محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی تصویر نظر آئی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا اگر اب یہ بلغاری سیٹ واپس کر دیں تو کیا ہو گا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب قانون میں تو پلی بارگین ہے لیکن اس قانون میں ایسی کوئی شق نہیں ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کیا آپ کو بشریٰ بی بی سے تفتیش کی ضرورت پڑی؟ جب سے کیس منتقل ہوا آپ نے کوئی تفتیش کی؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ بیان پہلے سے ریکارڈ تھا، مجھے ضرورت نہیں پڑی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر بشری بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ انہیں بھی دو منٹ جوابی دلائل کا موقع دیا جائے۔ عدالت نے انہیں جوابی دلائل کا موقع دیے بغیر ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنا دیا