بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اورعظمی خان کی درخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری میں آج بھی پراسیکیوشن عدالت میں ریکارڈ پیش نا کر سکی

بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اورعظمی خان کی درخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری میں آج بھی پراسیکیوشن عدالت میں ریکارڈ پیش نا کر سکی، ریکارڈ پیش نا کرنے پر عدالت کا پراسیکیوٹر پر اظہار برہمی، علیمہ خان اورعظمی خان کے وکیل نے دلائل مکمل کر لیے۔ وی او علیمہ خان اورعظمی خان کی ضمارنت بعد از گرفتاری پرانسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذولقرنین نے کی علیمہ اور عظمیٰ خان کی جانب سے سلمان صفدر اور نیاز اللہ نیازی اوردیگروکلا پیش ہوئے وکیل سلمان صفدرنے موقف اپنایا کہ یہ 600افراد کا کیس ہے،یہ کوئی سائفر کیس نہیں کہ دو ہی بندے ہوں الزام کی تاریخ، وقت اور گواہ کچھ بھی نہیں کسی کا کوئی مخصوص کردار واضح نہیں، سب پر مشترکہ الزام ہے، سلمان صفدر نے دلائل دئیے کہ دونوں خواتین کی ضمانت کے لئے تین نکات ہی بہت ہیں سازش کا کوئی گواہ نہیں، الزام بھی عام سے ہیں وکیل نیاز اللہ نیازی نے موقف اپنایا کہ جج صاحب نے دیگر خواتین کو بحث سنے بغیر ہی ضمانت دی تھی، سلمان صفدر نے لقمہ دیا کہ میری بحث تو جج صاحب سن رہے ہیں پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ریکارڈ موجود نہیں ہے، میں ریکارڈ دیکھ کر ہی دلائل دے سکتا ہوں تین بارسماعت میں وقفے کے باوجود ریکارڈ عدالت میں پیش نا کیا جا سکا جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر کو اگلی سماعت پر ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کر دی دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج پر درج مقدمات میں رکن قومی اسمبلی پی ٹی آئی انور زیب خان اور ملک لیاقت کی درخواستِ ضمانت کیس میں پراسکیوشن کیجانب سے مقدمہ کا ریکارڈ پیش نہ کیا جاسکا، سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی