امن وامان کی مخدوش صورتحال کے دوران ججز، جوڈیشل کمپلکس اور بار رومز کے لیے سیکیورٹی کے کیا اقدامات کئے گئے ہیں؟ پشاور ہائیکورٹ نے حکومت سے 6 نکات پر مشتمل سوالات کے جوابات مانگ لئے۔ اینکرریڈ خیبرپختونخوا بار کونسل کی سیکیورٹی کی خراب صورتحال کے خلاف کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت نے حکومت سے 6 نکات پر مشتمل سوالات کے جوابات مانگ لئے۔ عدالت نے سوالات اٹھائے ہیں کہ عدالت اور بار روم کو کس طریقہ کار کے تحت سیکیورٹی دی جارہی ہے؟ کیا سیکیورٹی کے لیے ایس او پیز پر عملدرآمد ہورہا ہے؟ جوڈیشل کمپلیکس اور بار رومز پر کتنے پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور ہیں؟ ججز کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی کی فراہمی کونسے ایس او پیز کے تحت ہورہی ہے؟۔ عدالت نے یہ بھی سوال اٹھایا ہے کہ اگر ایس او پیز نہیں ہے تو پھر کیسے سیکیورٹی دی جارہی ہے؟پولیس اہلکاروں کے پاس کیا سیکیورٹی کے جدید آلات ہے؟ ججز کی نقل و حرکت کے دوران کیا ایس او پیز موجود ہے؟ججز کی نقل و حرکت کے دوران کتنے پولیس ڈیوٹی پر مامور ہے؟ ججز کو سرکاری رہائش گاہ کی الاٹمنٹ کیا ترجیحی بنیادوں پر ہورہی ہے؟ اگر کسی جج کے پاس سرکاری رہائش گاہ نہیں تو سیکیورٹی کے لئے کیا اقدامات ہیں؟۔ پشاور ہائیکورٹ نے تحریری حکمنامہ میں سوال کیا ہے کہ حساس علاقوں میں اضافی سیکیورٹی کے لئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں؟ عدالتوں کی سیکیورٹی کے لئے بین الاقوامی اصولوں کے تحت علیحدہ سیکیورٹی یونٹ ہے؟ اگر کہی پر سیکورٹی لیپس ہو جاتا ہے تو کیا اس کے احتساب کے لئے طریقہ کار موجود ہے؟۔