مظفرآباد آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت کیس میں اصالتاً طلب کر لیا ۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کیس میں سردار تنویر الیاس کو وزارت عظمیٰ کے منصب سے نااہل قرار دینے سے متعلق فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی درخواست مسترد کر دی ۔ آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجہ محمد سعید خان،جسٹس خواجہ نسیم اور جسٹس رضاعلی خان پر مشتمل پر فل پینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی عدالت میں عدم پیشی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سرار تنویرالیاس خود کیوں نہیں پیش ہوئے ۔عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کے مرتکب فرد کو 6 ماہ کیلئے ناہل قرار دے یا پھر 1 یا 2 سال کیلئے ۔چیف جسٹس نے آئندہ پیشی پر سردار تنویر الیاس کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا ۔سپریم کورٹ نےسابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی طرف سے اپنی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی درخواست مسترد کردی چیف جسٹس راجہ محمد سعید خان نے یہ ریمارکس دیئے کہ اپیل دائر کرنے کا وقت نئے وزیراعظم کے انتخاب سے پہلے تھا، عدالت کااختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کے مرتکب کسی بھی ملزم کو سزا دے ۔ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے آئین کی خلاف ورزی کا جائز ہ لینے کا عمل ترمیمی اپیل واپس لینے کے باوجود عدالتی سماعت کا حصہ ہو گا ۔سردار تنویر الیاس کی طرف سے راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ، حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل شیخ مسعود اقبال اور الیکشن کمیشن کی جانب سے طاہر عزیز ایڈوکیٹ پیش ہوئے ۔