احتساب عدالت اسلام آباد نے وزیراعلیٰ سندھ اوردیگر کونوری آباد پاورپلانٹ کیس میں بری کرنے کے جاری فیصلے میں لکھاکہ متفقہ طور پر ایکزیکٹیو میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ ریفرنس واپس لے لیاجائے۔ جج ناصر جاوید رانا کے تحریر کردہ فیصلے کے مطابق تحقیقات میں وزیراعلی مرادعلی شاہ اوردیگرکےذاتی فائدہ اٹھانےکےکوئی شواہد نہیں ملے،ریفرنس نیب ایکزیکٹیو میٹنگ کے سامنے 11 ستمبر کو رکھاگیا،ریکارڈ میں ایسامواد بھی موجود نہیں جس سےپاورپراجیکٹ پر زیادہ لاگت لگائی گئی ہو،چیرمین نیب کے پاس ٹرائل کے کسی بھی اسٹیج پر ریفرنس واپس لینے کے اختیارات موجود ہیں، سندھ نوری آباد پاورکمپنی سرکاری نجی شراکتداری کے تحت پہلا منصوبہ ہے، نوری آباد پاور پلانٹ اپنے ڈیزائن کے مطابق بجلی مہیا کر رہا ہے، کورٹ کے مطابق نوری آباد پاورپلانٹ 2019ء سے ابتک منافع بخش منصوبہ ہے، نوری آباد پاورپلانٹ قومی خزانےمیں ہر سال اپنا حصہ ڈال رہاہے اور ٹیکس بھی ادا کررہا ہے،نیب کی جانب سے ریفرنس واپس لینے کہ درخواست قابل جواز ہے، نوری آباد پاور پراجیکٹ ریفرنس میں سے مراد علی شاہ سمیت 17 ملزمان کو بری کیاجاتاہے۔