امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر غزہ کی صورتحال، اتحاد امت،پاک ایران گیس پائپ لائن اور باہمی دلچسپی کے موضوعات پر گفتگو ہوئی۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ پروفیسر ابراہیم اور ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ غزہ پر تمام اسلامی ممالک اور خصوصی طور پر پاکستان، ایران، سعودی عرب اور ترکی کو مشترکہ جاندار اور دوٹوک موقف لینا ہوگا۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور فلسطین میں جارحیت روکنے کے لیے اتحاد امت وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایرانی سفیر کو فلسطین پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ سے آگا ہ کیا جس میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے دوریاستی حل کی بجائے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کی ہے۔ امیر جماعت نے انہیں مسئلہ فلسطین پر جماعت اسلامی کی سفارتی و سیاسی محاذ پر کاوشوں اور فلاحی سرگرمیوں سے بھی آگاہ کیا، جس کی رضا امیری مقدم نے تحسین کی۔ امیر جماعت نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تکمیل کو دونوں ممالک کی معیشت کی بہتری کی علامت قرار دیا اور اس امر پر زور دیا کہ اسلام آباد اور تہران مل کر اس منصوبہ کو مکمل کریں تاکہ دونوں ممالک کے عوام کا فائدہ ہو۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر تجارت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف بارڈر سمگلنگ کا قلع قمع ہوگا بلکہ دونوں ممالک کی معیشت مضبوط ہوگی۔ امیر جماعت نے ایران کے سپریم لیڈر کے خطبہ جمعہ جس میں مذہبی منافرتوں کو ختم کرنے اور اتحاد امت کی اپیل کی گئی ہے کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اتحاد امت کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
ایرانی سفیر نے جماعت اسلامی کے مسئلہ فلسطین پر اصولی اور جاندار موقف کی تحسین کی اور کہا کہ اس وقت یہ مسئلہ اولین اہمیت کا حامل ہے، جماعت اسلامی کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، ایک ملک میں مختلف خیالات ہوسکتے ہیں، اے پی سی اعلامیہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چند دیگر ممالک اسرائیل کی کھلے عام سرپرستی کررہے ہیں۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور جارحیت کو روکنے کے لیے مزاحمت جاری رہے گی۔ ہم اسرائیل کا مقابلہ کریں گے اور کسی میدان میں پیچھے نہیں ہٹیں گے، امت کو اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس منصوبہ ایران کی جانب سے مکمل ہے اور اس پر پاکستان کی حکومت کے اقدامات کا انتظار ہے، پاک ایران تعلقات میں مزید مضبوطی چاہتے ہیں، انہوں نے ای سی او معاہدہ کوقابل عمل بنانے، پاک ایران ترکی ریلو ے لائن کی بحالی اور دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔