مجھے تویہ نہیں پتہ کل زندہ رہوںگا بھی یا نہیں ، چیف جسٹس پاکستان کا ایکسٹینشن لینے سے انکار،صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہاکہ ایک میٹنگ میں وزیرقانون اعظم نزیرتارڑ نے کہا تھاکہ تمام چیف جسٹسزکی مدت ملازمت میں توسیع کررہے ہیں میں نے کہا باقیوں کی کردیں میں قبول نہیں کروں گا نئے عدالت سال کے فل کورٹ ریفرنس کے اختتام پرشرکاء کیلئے ہائی ٹی کا اہتمام کیا گیا صحافیوں سے گفتگو میں چیف جسٹس پاکستان نے ایکسٹینشن لینے صاف سے انکار کیا ، صحافی سے پوچھاکہ رانا ثناء اللہ کہہ رہے اگرتمام جج کی عمربڑھا دی جائےتوآپ بھی ایکسٹینشن لینے پرمتفق ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ رانا ثناء اللہ صاحب کومیرے سامنے لے آئیں،ایک میٹنگ میں وزیرقانون اعظم نزیرتارڑسے بات ہوئی تھی جس میں جسٹس منصورعلی شاہ اوراٹارنی جنرل بھی تھے رانا ثناء اللہ میٹنگ میں نہیں تھے،چیف جسٹس نے میٹنگ کا احوال بتاتے ہوئے مزید کہاکہ وزیرقانون بولےتمام چیف جسٹسزکی مدت ملازمت میں توسیع کررہے ہیں،میں نےکہاکہ باقیوں کی کردیں میں قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ نہیں پتہ کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں ، چھ ججز کے خط والے معاملے کے سوال پر چیف جستس نے کہاکہ چھ ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقررکرنا ہے جسٹس مسرت ہلالی طبعیت ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں، اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا،
نیا عدالتی سال شروع ، فل کورٹ اجلاس سے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا خطاب، بولے اب مقدمات چیف جسٹس نہیں لگاتا کمیٹی لگاتی ہے،تبصرہ کیجیے لیکن سچ بولیے اورسچ بتائیے،دوسروں کا احتساب کریں اور عدلیہ اپنا احتساب نہ کرے توفیصلوں کی اہمیت نہیں رہتی، ایک جج کوبرطرف کیا دوسرے برطرف کوریٹائرڈ لکھنے کا کہا ، مقدمات کی تاریخیں دینے کا رواج ختم ہوچکا ہے،فیصلوں پرتنقید ضرورکریں لیکن گالی دینا کسی طوردرست نہیں، معلومات تک رسائی دی ذرائع چھوڑیں سوال پوچھیں تحریری جواب دئینگے نئے عدالتی سال کے حوالے سے فل کورٹ اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا جسٹس منصورعلی شاہ ،جسٹس مظہرعالم اور جسٹس منیب اختر عدم دستیابی کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سوچ سمجھ کرمقدمات کوفکس کرنا ہوتویہ شفافیت نہیں ہے،من پسند بینچزمیں کیس لگوانا کا رحجان ختم کردیا ماضی میں بنچ کی تشکیل سے لوگ کہتے تھے پتہ چل گیا فیصلہ کیا ہو گا،آج مجھے بھی نہیں معلوم ہوتا میرے دائیں بائیں والے ججز کیا فیصلہ دیں گے چیف جسٹس نے کہا کہ ۔سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں،اعتراف کیے بغیرآگے نہیں بڑھا جا سکتا قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ بطور چیف جسٹس سب سے پہلا کام چارسال سے زیرالتواء فل کورٹ بلانا سے کیا مفاد عامہ کے مقدمات براہ راست نشرکیے تاکہ عوام خود دیکھیں فیصلہ میں شفافیت ہے یا نہیں چیف جسٹس نے مزید کہا کہاکہ پہلے کازلسٹ چیف جسٹس کی ثوابدید تھی لیکن اب رجسٹرارکا کام ہے چیف جسٹس کی مہنگی گاڑیاں واپس کیں ڈیپوٹیشن ملازمین واپس کیے تو146 مستقل ملازمین کوپروموشن ملی معلومات تک رسائی دی ذرائع چھوڑیں خط لکھیں اورسوال پوچھا تحریری جواب دئینگے انتخابات کی تاریخ دلوانے والے فیصلے کا تذکرہ کیا چیف جسٹس نے کہاکہ خود احتسابی کا عمل کیا اپنے ہی ایک جج کوبرطرف کیا اورایک برطرف جج کو ریٹائرڈ لکھنے کا کہا سپریم کورٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں اعتراف کیے بغیرآگے نہیں بڑھا جا سکتا، ذوالفقارعلی بھٹو کیس کا ٹرائل شفاف نہیں ہوا تھا ، فیصلہ دیا ایک آئین شکن پرویزمشرف پرسنگین غداری مقدمے کا ٹرائیل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا مارگلہ نیشنل پارک فیصلے اور مورکوجنگل میں چھوڑنے کا بھی ذکر کیا سپریم کورٹ میں تاریخیں دینے کا رواج ختم ہوچکا ہے،کئی سالوں سے سپریم کورٹ مکمل نہیں تھی مکمل کیا،سال میں 15660 کیسز نمٹائےہیں تاہم کام نہ کرنے پرسپریم کورٹ پرتنقید کریں کیونکہ ہمارا کام کیسزنمٹانا ہے