پاک وطن کی مٹی میں ان گنت قیمتی جانوں کا خون شامل ہے جسکے باعث اس ملک کی بنیادیں مضبوط ہیں
جہاں پاک فوج کے جوان اپنے خون کے آخری قطرے تک پاک زمین کا دفاع کرتے ہیں، وہیں دوسری جانب انکے باہمت والدین اپنے صبر سے دشمن کو لرزا دیتے ہیں
ایسی ہی ایک لازول مثال کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے قائم کی
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جسکے نتیجے میں کیپٹن احمد بدر نے جام شہادت نوش فرمایا
کیپٹن احمد بدر شہید کی عمر 23 سال جبکہ انکا تعلق تلہ گنگ سے تھا جہاں انہیں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا
اپنے جانثار بیٹے کی میت دیکھ کر کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے بے مثال اور قابل دید صبر کا اظہار کیا
کیپٹن احمد بدر شہید کے والد کا بیٹے کی شہادت پر صبر و ہمت دیکھ کر ہر آنکھ آبدیدہ اور ہر سر فخر سے بلند تھا
کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے بیٹے کو شہادت کا رتبہ حاصل ہونے پر مسکراتے لبوں کیساتھ اللّٰہ شکر ادا کیا
کیپٹن احمد بدر شہید کے والد کا کہنا تھا کہ؛
“الحمدُاللّٰہ مجھے میرے بیٹے پہ فخر ہے کہ وہ عزت سے شہید ہوا کیونکہ مرنا تو ویسے بھی تھا اسلیے مجھے اس بات کی خوشی ہے ”
“آپ سب نے مجھے جتنی عزت دی ہے میں اسکے قابل نہیں تھا، یہ تو میرے بیٹے نے میرے لیے اضافی بندوبست کردیا ہے”
(والد، کیپٹن احمد بدر شہید)
“میں پاک فوج کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اتنی عزت دی، میرے لیے جہاز بھیجا اور مجھے میرے بیٹے سے ملوایا”
(والد، کیپٹن احمد بدر شہید)
“میں قاضی قطب الدین کا بیٹا ہوں، اللّٰہ نے اسے بھی بڑا نام دیا تھا، آج ایک چھوٹا سا نام مجھے بھی دیدیا”
(والد، کیپٹن احمد بدر شہید)
وطن کی مٹی کا ہر زرہ تاحیات مقروض رہے گا اپنے شہداء کے خون کے ہر قطرے اور شہداء کے عظیم والدین کے بے مثال حوصلوں کا