لکی مروت/ پولیس احتجاج
پولیس پر مسلسل حملوں کے خلاف پولیس اہلکاروں کا احتجاج پولیس اہلکار ڈیوٹیاں چھوڑ کر احتجاج میں شریک پولیس فورس کو با اختیار بنایا جائے۔ حکومت اور افسران پولیس جوانوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے ہیں۔ مقررین تمام خفیہ ادارے فوری طور پر کنٹرول روم اور پولیس لائن سے نکل جائیںاگر فوج یہاں سے چلی جائے تو ہم تین ماہ میں دہشتگردی پر قابو پالیں گےمظاہرین نے فوج اور پولیس افسران کے خلاف شدید نعرے لگائے احتجاجی پولیس اہلکاروں نے پولیس لائن سے نکل کر انڈس ہائی وے بلاک کر دی
لکی مروت میں پولیس جوانوں نے پولیس پر مسلسل دہشت گرد حملوں کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ پولیس جوانوں نے احتجاجا انڈس ہائی وے بند کردیا۔ لکی مروت میں پولیس پر مسلسل دہشت گرد حملے کے بعد پولیس اہلکاروں نے خود میدان میں آکر احتجاج شروع کردیا ہے۔ پولیس لائن میں مشاورتی اجلاس کے بعد اپنے مطالبات سامنے رکھے کہ پولیس کو مکمل اختیار دیا جائے پولیس جوانوں کو افسراں تخفظ دیں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں سے پولیس کنٹرول روم اور پولیس لائن کو خالی کر دیا جائے،ارمی ضلع چھوڑ دیں اور پولیس تین ماہ دہشت گردی ختم کرینگے۔پولیس یونین کو بحال کیا جائیں۔ اور غیر محفوظ و دور دراز تھانہ براگی کو ختم کیا جائے، بعد میں پولیس اہلکاروں نے بنوں میانوالی روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کرکے آرمی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ پولیس جوانوں نے احتجاج کو وسیع کرتے ہوئے انڈس ہائی وے کو احتجاجا بند کرکے دھرنا دے دیا۔ جبکہ پولیس اہلکاروں نے احتجاجا ڈیوٹی سے بائیکاٹ بھی کر دیا پولیس نے ساری چوکیاں خالی کر کے احتجاج میں شرکت کی جبکہ مظاہرین نے مزاکرات کے لئے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ آفیسرز کو مطالبات کے لئے دو دن کا الٹی میٹم دے رہے ہیں۔ دو دن ہمارا احتجاج جاری رہے گا ۔ اگر مطالبات نہ مانیں گئے۔ تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے۔ مظاہرین سے مزاکرات کے لئے ڈی سی لکی مروت ڈی پی او لکی مروت تیمور خان اور ڈی پی او بنوں پہنچے لیکن مظاہرین سے مزاکرات ناکام ہو واپس چلے گئے بعد میں رات گئے آر پی او بنوں عمران شاہد پہنچے لیکن وہ بھی مظاہرین کو ماننے میں ناکام ہو کر واپس چلے گئے۔ مظاہرین نے سب پہلے مطالبہ کہ آرمی ضلع چھوڑ کر چلے جائیں۔ پر ڈٹ گئے ہیں اور یہ مطالبہ پورا نہ ہونے پر احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر بنوں پولیس نے بھی کل دھرنے میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ پولیس اظہار یکجہتی کے لئے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے کل عدالتوں سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف سول سوسائٹیز نے بھی کل کے دھرنے شرکت کا اعلان کیا جبکہ ضلع کے محتلف علاقوں میں لوڈ سپیکر کے ذریعے کل کے دھرنے میں شرکت کرنے کے لئے اعلانات گئے ہیں واضح رہے کہ ضلع میں ایک ماہ سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ ایک ہفتے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 5 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ جس کے باعث پولیس نے احتجاج کا فیصلہ کیا۔