حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ دوسری طرف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اختر مینگل کےاستعفے پر کارروائی روک دی ہے۔ حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان معاملات وزیر اعظم سے ڈسکس کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعظم بلوچستان کے مسئلے پر جلد ہی پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کا اجلاس بلائیں گے، وزیراعظم کیساتھ پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان کی ملاقات میں بلوچستان کا مسئلہ سرفہرست ہوگا۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ سردار اختر مینگل وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، سردار اخترمینگل اپنے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے۔دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اختر مینگل کے استعفے پر کارروائی روک دی ہے، اسپیکر ایاز صادق نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو کارروائی روکنے کی ہدایت جاری کی۔
مشترکہ اپوزیشن نے بلوچستان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔۔موجودہ صورت حال میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز،محمود خان اچکزائی کی زیر صدارت ہونے والے گرینڈ ڈیموکریٹک الاونس کے اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے مل کر معاملات طے کرنے سے متعلق اتفاق ہوگیا۔ مشترکہ اپوزیشن آلائنس کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزائی نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتیں آئیں اور قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہیں ۔نواز شریف کا بھی بیان آیا تھا کی سب پر مشتمل پارٹی کانفرنس ہونی چاہئے ۔ہم نے مناسب سمجھا کہ ہم نے نہیں بلائیں گے، سب سے مشاورت کریں گے ۔ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے وہ کل سے کام کا آغاز کرے گی ۔ہم سب کو مل کر اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہو گا ۔اے پی سی بلوانے کے لیے لوگوں سے رابطے شروع کریں گے۔ اس موقع پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معاملے پر اسپیکر سے ملاقات کریں گے ۔حکومت پارلیمنٹ میں بتائے اس کے بلوچستان کے معاملے پر کیا پالیسی بنائی ۔بلوچستان کے معاملے آل پارٹی کانفرنس ہونی چاہئے، ۔ پی ٹی آئی کے رہنما راوف حسن نے بتایا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، بلوچستان میں دہشت گردی کے معاملے پر بات کی جائے گی۔اختر مینگل کا استعفی الارمنگ صورتحال ہے،اختر مینگل نے وعدہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی وفد کی بات مانی جائے گی۔