آج شیر کشمیر سید علی شاہ گیلانی کی تیسری برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے، برسی کے موقع پر مقبوضہ وادی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال
سید علی گیلانی ۱۹۲۹ میں تحصیل بانڈی پورہ کے گاؤں زڑی منج میں پیدا ہوئے مسجد وزیر خان سے ملحقہ مدرسے اور اورینٹل کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اخبار خدمت میں رپورٹر اور پتھر مسجد سرینگر اور انٹرمیڈیٹ کالج سوپور میں استاد کے منصب پر فائز رہ ۱۹۷۲، ۱۹۷۷، ۱۹۸۷ میں مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئےسیاسی کیریئر میں نیشنل کانفرنس، جماعت اسلامی اور تحریک حریت کے رکن بھی رہی
۱۹۹۳ میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کی بنیاد رکھی اور ۱۹۹۸ سے ۲۰۰۶ تک تین مرتبہ چیئرمین منتخب ہوئے ۲۰۱۵ میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کی قیادت نے سید علی گیلانی کو تاحیات چئیرمن منتخب کیا سے وفات تک ۱۱ سال غاصب ہندوستانی حکومتوں کے حکم پر نذر بند رہےسید علی شاہ گیلانی کا پاسپورٹ ۱۹۸۱ سے بھارتی حکومت نے ضبط کر رکھا تھاسید علی شاہ گیلانی یکم ستمبر ۲۰۲۱ کو حیدرپورہ سرینگر میں خالق حقیقی سے جا ملےوفات کی خبر ملنے پر خوفزدہ مودی سرکار نے وادی بھر میں کرفیو لگا دیا، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ معطل کر دیے گئےسید علی گیلانی کا جسد خاکی پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر لحد میں اتارا گیا
سید علی شاہ گیلانی کی وفات پر قومی اسمبلی میں
غائبانہ نماز جنازہ اور قومی پرچم سرنگوں کیا گیاسید علی گیلانی بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف اور کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے سخت حامی تھےعمر بھر غاصب بھارتی فوج کے مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تحریک آزادی پر آواز بلند کرتے رہےرودادِ قفس، نوائے حریت، بھارت کے استعماری حربے سمیت ۲۱ تصانیف تحریر کیں
صدائے درد، ملت مظلوم، مقدمہ حق اور پیام آخرین کے مصنف بھی تھےتحریک آزادی میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے سید علی گیلانی کو اعلیٰ ترین سول اعزاز نشانِ پاکستان سے نوازا