حوثی باغیوں کے حملے، پاکستان میں انٹرنیٹ خرابی کا دورانیہ طویل ہونے کا خدشہ
پاکستان آنے والی 2 سب میرین ٹرانزسٹ کیبلز میں خرابی، کمپنی کا بحری جہاز واپس روانہ ہوگیا
پاکستان میں انٹرنیٹ خرابی کی وجہ فائر وال نہیں، فائر وال کی تنصیب سے سائبر اٹیکس کو روکنا ممکن ہوگا، آئی ٹی ماہرین
پاکستان میں گذشتہ چند ہفتوں سے انٹرنیٹ خرابی کی شکایات کی جارہی ہیں، اطلاعات کے مطابق پاکستان میں آنے والی سب میرین کیبلز میں سے دو کیبلز خراب ہوگئی ہیں۔ جن کو درست کرنے کیلئے کمپنی نے بحری جہاز روانہ کیا، لیکن حوثی باغیوں کے حملے کے خدشات کے باعث بحری جہاز واپس روانہ ہوگیا۔ اب امکان ہے کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے تک کیبلز ٹھیک ہوجائیگی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اس وقت 7 بڑی جبکہ 12 چھوٹی کیبلز آتی ہیں۔ ان میں سے دو بڑی کیبلز میں خرابی ہے۔ پاکستان آنے والی کیبلز ٹرانزٹ ہیں، یہ وہ کیبلز ہیں جو مین کیبلز کیساتھ لنک ہوتی ہیں۔ جبکہ انڈیا کو جانے والے کیبلز مرکزی کیبلز ہیں، پاکستان میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ 12 ڈیٹا بائیٹ فی سکینڈ ہے جبکہ انڈیا 140ڈیٹا بائیٹ فی سیکنڈ ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا کہ پاکستان میں اس وقت 170 انٹرنیٹ سروس پروائیڈر ہیں، خراب انفراسٹرکچر کی وجہ اسپیڈ سلوو ہے۔ یہی نہیں بلکہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جن میں سب سے زیادہ سائبر حملے ہوتے ہیں۔ Great کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 16ملین سائبر حملے ہوتے ہیں، جن میں سے 59 فیصد بینکنگ فراڈ سے متعلق جبکہ 35فیصد وی پی این اور غیر تصدیق شدہ سوفٹ وئیر کے ذریعے کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق 24.4فیصد پاکستانی کسی نہ کسی طرح سائبر حملوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ شہریوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی شکایات کے علاوہ سب سے مضبوط نادرا کے ڈیٹا چوری ہونے کی شکایات بھی عام ہیں۔ ملک میں توہینِ مذہب اور آن لائن ہراسمنٹ میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ آئی ٹی ماہرین کے مطابق ان تمام خدشات سے بچنے کیلئے جہاں انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے، وہیں انٹرنیٹ کی نگرانی بھی اہم ہے۔ فائر وال درحقیقت آزادی اظہار پر رکاوٹ نہیں بلکہ انٹرنیٹ منیجمنٹ سسٹم ہے، جس کا مقصد صارفین کا ڈیٹا محفوظ بنانا اور انہیں تیز ترین انٹرنیٹ سروس مہیا کرنا ہے