ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ پاک فوج عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں حصہ لے رہی ہے، فوج کے افسران اور جوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں ہے، عوام کے تعاون سے تمام چیلنجز پر قابو پالیں گے۔9 مئی پر پاک فوج کے موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی۔ فوج اورعوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والی فیک نیوز کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔
مافیا کو تکلیف اس بات کی ہے کہ فوج عوام کی فلاح و بہود کیلئے کام کررہی ہے۔مافیا کو جواب دیں تم جو کچھ بھی کرلو ملک کی ترقی کسی صورت نہیں رکے گی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی قیادت دہشتگرد تنظیموں، غیرقانونی کام کرنے والے عناصر، سمگلرز اور بھتہ خوروں کی ’پراکسی‘ یعنی گماشتہ ہے، جو بیرون فنڈنگ لے کر فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مختلف امور میں قومی اور داخلہ سلامتی سے جڑے مسائل، دہشت گردی کے خلاف کیے جانے والے مؤثر اقدامات اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں سے آگاہی بے حد ضروری ہے، سال 2024ء کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررزم کے ان آپریشن کے دوران 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہات نوش کیا،
پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو
خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنیسز پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گی،
کاؤنٹر ٹیررزم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کے لیے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ان میں بہت سے فلاحی کام ہیں، جیسا کہ تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پروجیکٹس، جو فوج، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے، افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ احمد شریف چوہدری نے کہا کہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کے لیے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ان میں بہت سے فلاحی کام ہیں، تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے منصوبے فوج، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے، افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں ملک کی ترقی میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اس حقیقت کے پیش نظر افواج پاکستان کی جانب سے پاکستان کے طول و عرض بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی وسائل کی فراہمی کے لیے جامع اقدامات کیے گئے، اس ضمن میں مختلف تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، خیبرپختونخوا اور خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 اسکول 12 کیڈٹ کالجز، 10 ٹیکینکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ مزید کہا کہ 9مئی پر پاک فوج کا موقف بڑا واضح ہے، 7مئی کی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں جو موقف تھا وہی ہے ۔7مئی کی پریس کانفرنس میں جوموقف بیان کیا نہ اس میں تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی۔اگرآپ ان ساری چیزوں کااحاطہ کریں تواندازہ ہوگاجوبیانیہ بنایا جاتا ہےوہ غلط ہے، بیانیے کی دو وجوہات ہیں یاتووہ زمینی حقائق سے لاعلم یاپھرانہیں پتاہے پھربھی بیانیہ بناناہے۔ان کا مقصد فوج اورعوام کے دلوں میں غلط فہمی پیدا کرناہے۔یہ چاہتے ہیں ایشوزکواتنامتنازع بنا دیں تاکہ اصل ایشوز سے توجہ ہٹائی جاسکے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کوکہا کہ ہمیں چاہئے مسئلے کوسمجھیں اوراس کا بھرپور تدارک کریں۔ بے ضمیر ڈیجیٹل دہشتگرد چند پیسوں کیلئے عوام اور ملک کیخلاف باتیں کرتے ہیں۔قانون ڈیجیٹل دہشتگردی کیخلاف اس طرح کام نہیں کررہا جس طرح کرنا چاہئے۔فوج اورعوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والی فیک نیوز کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔مایوسی اور انتشار کا بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔ڈیجیٹل دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے قانون بنایا جا رہا ہے ۔ ڈیجیٹل دہشتگردی پر قابو پانا بہت ضروری ہے ۔سوشل میڈیا پر بہت زیادہ فیک نیوز چلائی جاتی ہیں۔ ڈیجیٹل دہشتگردی پر قابو قانون نے پانا ہے قانون اس طرح راستہ نہیں بنا رہا جس طرح بنایا جانا چاہئے۔بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے۔عوام کے ذہن میں کنفیوژن ڈالی جاتی ہے۔ قانون اس پراپنارستہ ویسے نہیں بنارہاجیسے بناناچاہئے ۔ کوئی شخص ملک یاباہرسے فوج کیخلاف پروپیگنڈاکرے توفوج قانونی کارروائی کرے گی۔ جو ڈیجیٹل دہشت گردباہربیٹھ کرباتیں کرتے ہیں وہ بدقسمت ہیں۔ یہ بدقسمت ریاست،اداروں،عوام کیخلاف پروپیگنڈاکرتے ہیں۔یاسی لابنگ،ملاقاتیں کی جاتی ہیں سرکاری دوروں پراحتجاج کرائے جاتے ہیں۔ لابنگ فرمزہائیرکی جاتی ہیں ان پر بھی پیسہ لگایا جاتا ہے۔ یہ لابنگ فرمز معصوم فلسطینی کی آواز بلند کرنے کیلئے لگاتے توبہترہوتا۔پیسہ لگایاجارہاہے کہ پاکستان کی معیشت کی مدد نہ کی جائے، جوعناصر غزہ میں جینوسائیڈ پر خاموش ہیں وہ پاکستان میں انسانی حقوق پر بات کرتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ بیرون ملک سے جو مہم چلائی جارہی ہیں ہمیں معلوم ہے کون اور کیوں چلارہاہے۔ جنوری 2024سے لیکر آج تک غیرملکی پرنٹ میڈیا میں 127مضامین لکھے گئے جن کا مقصد پاکستان میں مایوسی ،انتشارپھیلانا ہے، سیاسی لابنگ فرمز ہائرکی جاتی ہے۔،سرکاری دوروں پر احتجاج کیلئے پیسہ لگایاجاتاہے۔ آپکے خیال میں کیا بیرون ملک احتجاج ایسے ہی کئے جاتے ہیں یہ مایوسی پھیلانے کیلئے ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ مافیا کو تکلیف اس بات کی ہے کہ فوج عوام کی فلاح و بہود کیلئے کام کررہی ہے۔مافیا کو جواب دیں تم جو کچھ بھی کرلو ملک کی ترقی کسی صورت نہیں رکے گی۔جب آپ کے گھرمیں آگ لگی ہوتوسوال نہیں کرتے کہ آگ بھجانے کیوں آئے ہو وہ یہ سوال ضرور کریگا جس نے آگ لگائی ہے۔ بدقسمتی سے وہ سمجھتاہے کہ پاکستان کی تباہی میں اسکی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کی ہدایت پر انفارمیشن ٹیکنالوجی حب قائم کئے جا رہے ہیں جس میں 3 ہزار سے زائد نوجوانوں کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے پچھلی پریس کانفرنس میںکہا تھا کہ حالیہ عرصے میں پاک فوج کے خلاف منظم پراپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے پیش نظر ہم نے تواتر سے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مو ¿ثر اقدامات اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہی دیتے رہنا ضروری ہے۔لائیو سٹاک کی ترقی کیلئے ملک کے 24 اضلاع میں پروگرام شروع کیا گیا ہے، 16 ایگری کلچر ریسرچ سینٹرز بھی تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ ان منصوبوں سے نہ صرف روزگار مل رہا ہے بلکہ یہ فوڈ سیکیورٹی اور زر مبادلہ کی جانب اہم قدم بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے سسٹم کو درآمد کیا جا رہا ہے اور مزید سسٹم ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا میں تیار کیا جا رہا ہے