سینیٹ نے انتخابات ترمیمی بل اپوزیشن کی مخالفت شور شرابہ اور نعرہ بازی میں منظوری دے دی

سینیٹ نے انتخابات ترمیمی بل 2024 اپوزیشن کی مخالفت شور شرابہ اور نعرہ بازی میں منظوری دے دی،،، بل کی منظوری کے دوران پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا،، اپوزیشن کے اراکین کہتے ہیں کہ یہ بل غیر منتخب لوگوں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے لایا گیا ہے،،، بل کی منظوری جمہوریت کا قاتل ہے،

سینیٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے کی،، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی ایکٹ ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، شور شرابہ اور نعرہ بازی کی، قائد حزب اختلاف شبلی فراز اور علی ظفر نے کہا کہ قانون سازی بلوڈز کی جارہی ہے، یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی میں بھجوانا چاہیے تھا، بل میں ترمیم غیر قانونی ہے،، دیکھا جائے اس سے مستفید کون ہوگا، یہ اپنی مرضی سے قانون سازی لارہے ہیں، یہ جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے،،

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن کی ہر چیز جائز اور ہماری ہر چیز حرام ہے؟ اس بل میں کوئی متنازع چیز نہیں ہے، اپوزیشن نے اپنے دور حکومت میں 53 بل پونے گھنٹے میں مشترکہ اجلاس میں پاس کروائے تھے،

وزیر قانون نے ایک سوال پر کہا کہ ججز اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں پر وضاحت بھی کی،،قانون سازوں اور انصاف کرنے والوں کی تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے، اس ایوان کے ارکان کی ٹیکس کٹوتی کے بعد تنخواہ ایک لاکھ 70ہزار فی کس ہے،،اعلیٰ عدلیہ یعنی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کسی جج کی تنخواہ 10 لاکھ سے کم نہیں ہے،، اگر اپوزیشں ارکان کی کوئی تجاویز ہوں تو حکومت کو بھجوائی جاسکتی ہیں،،اگر ججز کی تنخواہوں میں تخفیف کرنا چاہتے ہیں تو میں یہ پیغام پہنچا دوں گا

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کے ٹریبونل میں آنے سے کوئی آفت نہیں آجائے گی، کیسز جلدی نمٹیں گے اور یہ کہ ہائیکورٹ کے ججز کا کام ٹریبونل کی تقرری نہیں یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے

وزیر توانائی اویس لغاری نے ایوان کو بتایا کہ خبر چل رہی ہے کہ بجلی کی قیمت میں پانچ تک فی یونٹ اضافہ ہوا ہے، ہر جون میں ریگولیٹر پر سال اوریج قیمت طے کرتا ہے،ریگولیٹر نے گزشتہ جون کی اوریج اضافے کی نرخ دیے جو کابینہ میں زیر غور آئے،
پی ایم نے کہا عوام پر سارا بوجھ نہ ڈالیں گے،

بلوچستان ہائی وے پر ہونے والے حادثات سے کئی افراد کی اموات اور زخمی ہونے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر وفاقی وزیر مواصلات عبد العلیم خان کا توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2023-24 میں بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر حادثات میں نمایہ کمی واقع ہوئی ہے،، مواصلات میں کرپشن ہورہی ہے، این ایچ اے میں بھی کرپشن ہے،

سینیٹ اجلاس کی کاروائی کے دوران پی پی پی کے سینیٹر جام سیف اللہ نے کورم کی نشاندہی کی،،، کورم پورا نہ ہونے پر سینیٹ اجلاس کل بروز جمعہ صبح 10:30 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔