گزشتہ ایک دہائی سے ہندوستان پر قابض مودی نے ملک میں امن و امان کی فضا کو خراب کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی،مودی سرکار نے ہمیشہ نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے مذموم سیاسی مقاصد کو تکمیل دی ہے،منی پور کو بھی مودی سرکار نے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے فسادات میں جھونک دیا ،منی پور کے کوکی اور میتی قبائل کے مابین تنازعات کے نتیجے میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں
منی پور کی عوام انصاف کی منتظر ہے جبکہ حکومت اس معاملے کو حل کرنے میں بالکل سنجیدہ نہیں اور اسی حوالے سے منی پور کے چیف جسٹس سدھارتھ مردول نے بھی مایوسی کا اظہار کیا،ہندوستان ٹائمز کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں منی پور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سدھارتھ مردول نے کہا کہ منی پور میں ہونے والے فسادات کی مثال نہیں ملتی اور اس حوالے سے حکومت کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا
جسٹس مردول نے عدلیہ کی سلامتی اور بنیادی تقاضوں کو حل کرنے میں مودی سرکار کی ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا،کہا مودی کے دور اقتدار میں نظام عدل کی بھی بولی لگائی جاتی ہے اور سارا زور اونچی ذات کے جج تعینات کرنے پر ہوتا ہے،مودی سرکار ججز کی تقرری میں بھی بغض کا مظاہرہ کرتے ہوئے محض اونچی ذات کے نمائندوں کو ترجیح دیتی ہے جو متاثرہ علاقوں کی اقلیتی عوام کے مسائل حل کرنے سے قاصر ہوتے ہیں،
ہائی کورٹ کے جسٹس مردول نے کہا کہ ججز کی تقرریوں کے لیے حتمی فیصلہ بھی حکومت کی منشا کے مطابق ہوتا ہے،حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث رواں ماہ کے اوائل میں منی پور میں آنے والے شدید سیلاب سے عدالتی کام مزید متاثر ہوا،منی پور اور اس جیسے دیگر متاثرہ قبائل میں ججز کی سیکیورٹی بھی سوالیہ نشان بن چکی ہے،