سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس فیصلے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے نیب ترامیم والا کیس چلانے میں ہی جلدی کیوں کی گئی؟ شاید انہی حربوں کی وجہ سے ہماری عدلیہ کی رینکنگ نیچے ہے،چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مسائل حل کریں، ملک کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے،ڈائیلاگ سے کئی چیزوں کا حل نکلتا ہے،بانی پی ٹی آئی نے جیل میں سہولیات کا زکر کیا تو چیف جسٹس نے کہا ہم آپکی سہولیات خود چیک کرواسکتے ہیں، حکومت کو بتائے بغیر کسی جوڈیشل افسر کو سرپرائز دورے پر بھیجیں گے
نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے،چیف جسٹس نے استفسار کیا نیب آرڈیننس کب آیا تھا؟ خواجہ حارث نے کہا نیب آرڈیننس 1999 میں آیا تھا،چیف جسٹس نے کہا نام لیں وہ کسی کا دور تھا؟ خواجہ حارث نے جواب دیا پرویز مشرف کا دور تھا،چیف جسٹس نے کہا پرویز مشرف نے کہا تھا نیب کا مقصد کرپٹ سیاستدانوں کو سسٹم سے نکالنا ہے،بانی پی ٹی آئی کی درخواست میں بھی کچھ ایسا ہی تھا،آپ کے مؤکل کی حکومت آئی تو احتساب ایکٹ بحال کردیتے، انصاف ہو تو ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون معطل کرنے کے بعد وہ کیس کیوں نہیں سنا گیا؟ نیب ترامیم والا کیس چلانے میں ہی جلدی کیوں کی گئی؟شاید انہی حربوں کی وجہ سے ہماری عدلیہ کی رینکنگ نیچے ہے؟ جب پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنا تو میں نے عدالت میں بیٹھنا ہی چھوڑ دیا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا خواجہ حارث آپ اپنے موکل کو مشکل میں ڈال رہے ہیں، نیب ترامیم کالعدم ہوئیں تو نقصان آپ کے موکل کا ہوگا، بانی پی ٹی آئی اس وقت زیرعتاب ہیں،بانی پی ٹی آئی کو اپنے اثاثے آمدن کے مطابق ثابت کرنے کا کہیں تو مشکل پڑ جائے گی،کیا یہ بلیک میلنگ نہیں کہ کسی کو بھی اثاثے آمدن کے مطابق ثابت کرنے کا کہیں؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا مجھ سے کوئی کہے اپنے گھر کی رسیدیں دو تو میں نہیں دے سکوں گا،جائز اثاثوں کا حساب دینا بھی ناممکن ہوتا ہے، یہ شکر ہے کہ جج بننے سے پہلے گھر بنایا اور ظاہر بھی کیا،
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا خواجہ صاحب آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں آپ وکیل اور میں جج تھا، طاقتور ادارے جے آئی ٹی میں شامل تھے، آج بتائیں اس کیس کا کیا نتیجہ نکلا؟چیف جسٹس نے کہا احتساب پر آپ کے موکل کا موقف اتنا سخت ہے تو ٹیکس ایمنسٹی کیوں دیتے رہے؟ لوگوں اور ملک کا فائدہ کسی کو جیل میں رکھنے سے نہیں ریوینیو ملنے سے ہے، ممکن ہے آپ کے موکل کو نیب ترامیم کا فائدہ ہو،بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے لائیو سٹریمنگ نہ کرنے کے فیصلہ پر اعتراض کیا، کہا مجھے عدالتی فیصلے سے کافی تکلیف ہوئی، آپ نے لکھا میں نے گزشتہ سماعت پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی، مجھے سمجھ نہیں آئی کون سی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی؟ کہاگیا کہ میں غیرذمہ دار کیریکٹر ہوں جس کے باعث براہ راست نشر نہیں کیا جائے گا، لائیو سڑیمننگ ہورہی تھی میرے آنے سے بند ہوگئی،چیف جسٹس نے کہاججز اپنی وضاحت دینے کیلئے نہیں بیٹھے، عدالتی حکم پر اعتراض ہے تو نظر ثانی دائر کرسکتے ہیں، میرا خیال ہے آپ ان اپیلوں کی مخالفت کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا بالکل میں ان اپیلوں کی مخالفت کررہا ہوں، میں کہتاہوں نیب کا چیرمین سپریم کورٹ تعینات کرے، حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتاتو تھرڈ امپائر تعینات کرتاہے، نیب اس کے بعد تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتاہے،نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاجیل میں جا کر مزید میچورٹی آئی ہے،آپ کیا کہتےہیں کہ پارلیمنٹ ترمیم کرسکتی ہے یا نہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا فارم 47 والے ترمیم نہیں کرسکتے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ پھر اسی طرف جارہے جو کیسز زیر التوا ہیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا میرے ساتھ 5 روز میں نیب نے جو کیا اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا،میں اس وقت نیب کو بھگت رہا ہوں، ستائیس سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا،غریب ملکوں کے سات ہزار ارب ڈالر باہر پڑے ہوئے ہیں، اس کو روکنا ہوگا، نیب کو بہتر ہونا چاہیے،کرپشن کے خلاف ایک اسپیشل ادارے کی ضرورت ہے،میں جیل میں ہی ہوں ترامیم بحال ہونے سے میری آسانی تو ہوجائے گی ملک کا دیوالیہ ہو جائے گا، دبئی لیکس میں بھی نام آچکے، پیسے ملک سے باہر جارہے ہیں
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کررہی ہیں،حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں، جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے کہ پاک ہے ناپاک, پہلے آپ آگ تو بجھائیں،ملک کو کچھ ہوا تو عدلیہ نہیں سیاستدان ذمہ دار ہوں گے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں، آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں، بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا میں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں،پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہواہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کچھ بھی ہوگیاتو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا، ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، آپ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں،بانی پی ٹی آئی نے سائفر کیس کا حوالہ دینا چاہا تو چیف جسٹس نے روک دیا اور کہا سائفرکیس میں شاید اپیل ہمارے سامنے آئے،
چیف جسٹس نے کہا پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مسائل حل کریں ، ملک کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم سیاسی بات نہیں کرنا چاہ رہے تھے مگر آپ کو روک نہیں رہے،ڈائیلاگ سے کئی چیزوں کا حل نکلتا ہے، اٹارنی جنرل بولے بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا ان کی وکلا سے ملاقات نہیں ہوئی، ہم نے ان کی وکلاء سے ملاقات اور جیل سہولیات کی تفصیل جمع کروا دی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اگر سابق وزیراعظم جیل کی شکایت کر رہے ہیں تو مجموعی طور پر دیکھ لیں جیل کیسے چل رہی ہے، بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا چیک کروا لیں مجھے کیسے رکھا ہوا ہے نواز شریف کو کیسے رکھا گیا تھا،مجھے جیل میں دی گئی سہولیات اور جو نواز شریف کو سہولیات دی گئی تھیں انکا موازنہ کروالیں، چیف جسٹس نے کہا آپکی سہولیات خود چیک کرواسکتے ہیں، حکومت کو بتائے بغیر کسی جوڈیشل افسر کو سرپرائز دورے پر بھیجیں گے، بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا جی پلیز ضرور بھجوائیں، عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
میں نے اپنی تحریری معروضات تیار کر لی ہیں، فاروق ایچ نائیک
اپ اپنی معروضات عدالت میں جمع کروا دیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
کیا آپ فیصلے کو سپورٹ کر رہے ہیں ؟چیف جسٹس
میں جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ کو سپورٹ کر رہا ہوں، وکیل فاروق ایچ نائیک
کیا آپ مخدوم علی خان کے دلائل کو اپنا رہے ہیں؟ چیف جسٹس کا استفسار
میرا موقف وہی ہے لیکن دلائل اپنے ہیں، فاروق ایچ نائیک
میں نے تحریری معروضات میں عدالتی فیصلے کے مختلف نکات کی نشاندہی کی ہے، فاروق ایچ نائیک
میں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے دلائل تحریر کئے ہیں، فاروق ایچ نائیک
فاروق ایچ نائیک کے بعد وکیل خواجہ حارث روسٹرم پر آگئے
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت شروع
چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے
بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش
بانی پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کر د1
یا
سب سے پہلا اعتراض بنچ کی تشکیل پر تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اعتراض کیا گیا ہے کہ مقدمہ سننے والا بنچ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے تحت نہیں بنا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
مرکزی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی دلائل دوں گا؟ خواجہ حارث
اس نکتے پر بھی دلائل دوں گا کہ مقدمہ ہائیکورٹ میں زیرالتواء تھا، خواجہ حارث
مرکزی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کئے تھے، خواجہ حارث
رجسٹرار آفس کے اعتراضات متفرق اپیل میں کالعدم قرار دیے گئے، خواجہ حارث
مشرف سے پہلے بھی احتساب بیورو موجود تھا، خواجہ حارث
صرف منتخب پبلک آفس ہولڈر پر نیب کا اختیار کیوں رکھا گیا؟ جسٹس اطہر من اللہ
غیر منتخب پبلک آفس ہولڈر پر کیوں نیب کا اختیار نہیں رکھا گیا؟ جسٹس اطہرمن اللہ
کیا آپ صرف سیاسی احتساب چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
ہم نے نیب آرڈیننس 1999 چیلنج نہیں کیا، ہم نے نیب ترامیم 2022 چیلنج کی تھیں، خواجہ حارث
نیب ترامیم اس لیے کی گئیں کیونکہ مخصوص سیاسی رہنما اس وقت سلاخوں کے پیچھے تھے،خواجہ حارث
صرف سیاست دانوں کو نیب کے دائرہ اختیار میں کیوں رکھا گیا یہ سمجھ سے بالاتر ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
نیب ترامیم مخصوص شخصیات سے متعلق لائی گئی پبلک آفس ہولڈر صرف سیاستدان نہیں، خواجہ حارث
عوامی نمائندوں کے احتساب سے مراد صرف منتخب نمائندوں کا احتساب نہیں ہے، خواجہ حارث
اگر کسی محکمے میں کرپشن ہوتی ہے تو ذمہ دار پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہوتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
منتخب نمائندے کے پاس پبلک فنڈز تقسیم کرنے کا اختیار کہاں ہوتا ہے کوئی ایک مثال بتائیں، جسٹس اطہرمن اللہ
کوئی منتخب نمائندہ یا وزیر متعلقہ سیکرٹری کی سمری کے بغیر کوئی منظوری نہیں دیتا، جسٹس جمال مندو خیل
نیب ترامیم سے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں؟ جسٹس اطہر من اللہ کا استفسار
کیا آپ کو نیب پر مکمل اعتماد ہے؟جسٹس اطہر من اللہ
کیا آپ 90 دنوں میں نیب ریمانڈ سے مطمئن ہیں؟جسٹس اطہر من اللہ
کیا آپ 500 ملین سے کم کرپشن پر بھی نیب کی کارروائی کے حامی ہیں؟ جسٹس اطہر من اللہ
نیب کی کاروائی کے حوالے سے عوام کا اختیار کتنا ہے؟جسٹس جمال مند و خیل
میری سمجھ کے مطابق تو کوئی بھی شہری شکایت درج کراسکتا ہے، جمال مند و خیل
یہ اختیار نیب کا ہے پتہ کرے کرپشن ہوئی یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
نیب آرڈیننس کب ایا؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
نیب آرڈیننس 1999 میں آیا تھا،خواجہ حارث
نام لیں نا وہ کسی کا دور تھا؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
پرویز مشرف کا دور تھا، خواجہ حارث
کیا وہ کرپٹ سیاست دانوں کو سسٹم سے باہر کرنا چاہتے تھے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
کیا آپ کے مؤکل 90 روز کے ریمانڈ سے مطمئن تھے؟ جسٹس اطہر من اللہ
نیب جس انداز میں گرفتاریاں کرتاتھاکیا وہ درست تھا؟ جسٹس اطہر من اللہ
نیب میں بہت سی ترامیم اچھی ہیں،ہم نہ 90 روز کے ریمانڈ سے مطمئن تھے نہ گرفتاریوں سے، وکیل خواجہ حارث
جو ترامیم اچھی تھیں انہیں چیلنج نہیں کیاگیا، وکیل خواجہ حارث
آپ کے مؤکل کی حکومت آئی تو احتساب ایکٹ بحال کردیتے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خواجہ حارث سے مکالمہ
پرویز مشرف نے تو کہا تھا نیب کا مقصد کرپٹ سیاستدانوں کو سسٹم سے نکالنا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
بانی پی ٹی آئی کی درخواست میں بھی کچھ ایسا ہی تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
ہماری درخواست میں کسی سیاستدان کا نام نہیں لکھا گیا، وکیل خواجہ حارث
بظاہر بانی پی ٹی آئی کی حکومت بھی صرف سیاستدانوں کا احتساب چاہتی تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
عدلیہ سمیت جن اداروں اور شخصیات پر نیب قانون لاگو نہیں ہوتا اس حوالے سے ترمیم نہیں کی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
پارلیمنٹ موجود تھی قانون سازی کر سکتے تھے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
1999 سے 2018 تک تمام بڑی سیاسی جماعتیں حکومت میں رہیں، وکیل خواجہ حارث
تمام عرصے میں کسی سیاسی جماعت نے نیب قوانین میں ایسی ترمیم نہیں کی، وکیل خواجہ حارث
دیگر سیاسی جماعتیں عدالت میں فریق نہیں،نیب ترامیم پی ٹی آئی نے چیلنج کی، انہی سے پوچھیں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
چیلنج کی گئی نیب ترامیم مخصوص تناظر میں کی گئیں تھی، وکیل خواجہ حارث
کرپشن عوام کے بنیادی حقوق متاثر کرتی ہے، وکیل خواجہ حارث
عوام کا پیسہ لوٹا جانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، وکیل خواجہ حارث
نیب قوانین کا اطلاق پبلک آفس ہولڈر پر ہوتا ہے، وکیل خواجہ حارث
پبلک آفس ہولڈرز صرف سیاستدان نہیں ہوتے، وکیل خواجہ حارث
منتخب نمائندگان کے تعینات کردہ افراد بھی پبلک آفس ہولڈر ہوتےہیں، وکیل خواجہ حارث
فیصلے منتخب نمائندے کرتے ہیں، عمل درآمد بیوروکریسی، وکیل خواجہ حارث
کوئی منتخب نمایندہ کرپشن نہیں کرسکتا، جسٹس اطہر من اللہ
اتفاق نہیں کرتا کہ سیاستدان کرپشن نہیں کرتے،وکیل خواجہ حارث
اگر کوئی سیکرٹری کرپشن سے انکار کرے تو سیاستدان کیا کرسکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
اگر سیکرٹری احکامات پر عمل کرے تو حکم دینے والا وزیر کیسے کرپٹ نہیں ہوگا، وکیل خواجہ حارث
سپریم کورٹ قرار دے چکی غیرقانونی حکم ماننے والا خود زمہ دار ہوگا، جسٹس اطہر من اللہ
غیرقانونی احکامات ماننے سے انکار کرنے کی ضرورت ہے، جسٹس جمال مندوخیل
بیرون ملک سامنے آنے والی جائیدادیں ثبوت ہیں کہ کرپشن ہو رہی ہے، وکیل خواجہ حارث کے دلائل
کرپشن ہوتی ہے دبئی لیکس اور جعلی اکاؤنٹس ہمارے سامنے ہیں، خواجہ حارث
کیا ہم زخم ٹھیک کریں مگر وجہ نہ دیکھیں، جسٹس جمال مندو خیل
آپ جو دلائل دینا چاہتے ہیں وہ دیں،باقی نوٹ کروا دیں ہم پڑھ لیں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
آپ بتائیں آپ کو کتنا وقت درکار ہوگا،چیف جسٹس کا خواجہ حارث سے استفسار
میں دلائل میں تین گھنٹے سے زیادہ وقت لوں گا، خواجہ حارث
وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کو وکلا تک رسائی نہ دینے کے بیان کی تردید کردی
وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے موقف کی تردید میں سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کروا دیں
اضافی دستاویزات کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی جیل میں وکلا سے ملاقات کی تصاویر بھی شامل
بانی پی ٹی آئی کا قید تنہائی میں ہونے کا موقف بھی غلط ہے، وفاقی حکومت
وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی سپریم کورٹ میں جمع کروادی
بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں وکلا تک رسائی نہ دینے کا موقف اپنایا، وفاقی حکومت
عدالت مناسب سمجھے تو بانی پی ٹی کے بیان اور حقیقت کو جانچنے کیلئے کمیشن بھی مقرر کرسکتی ہے، وفاقی حکومت
بانی پی ٹی آئی کو جیل میں کتابیں ،ائیر کولر ،ٹی وی سمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کی گئیں ہیں، میں بتاؤں گا نیب ترامیم کا معاملہ بنیادی حقوق سے کیسے جڑا ہے،خواجہ حارث
بے نظیر کیس میں طے ہوا تھا یہ درخواستگزار کی مرضی ہے وہ مفاد عامہ پر ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ سے رجوع کرے،خواجہ حارث
دونوں فورمز پر ایک ساتھ درخواست دائر کرنے پر پابندی ہے،خواجہ حارث
بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر ہائیکورٹ کے بجائے سپریم کورٹ آنے پر اعتراض نہیں بنتا تھا،خواجہ حارث
اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پھر کس نے دائر کی تھی؟جیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ