ججز کے خط پر ازخود نوٹس کی سماعت
چیف جسٹس کی سربراہی میں سات رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے
اٹارنی جنرل صاحب اس معاملے میں آگے کیسے بڑھا جائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
میرا خیال ہے پریس ریلیز سے شروع کیا جائے، چیف جسٹس
لاہور ہائی کورٹ بار کی طرف سے آئینی درخواست دائر کی ہے، حامد خان
عدالت سے استدعا ہے کہ ہائیکورٹ بار کی درخواست کوبھی ساتھ ہی سنا جائے، حامد خان
پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے بعد چیف جسٹس کی مرضی والا کام ختم، چیف جسٹس
کمیٹی کے اختیارات عدالت استعمال نہیں کر سکتی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
ابھی تک میرے سامنے ایسی درخواست نہیں آئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
میں صرف توجہ دلوا رہا ہوں، حامد خان ایڈووکیٹ
پہلے چیمبر میں جا کر بھی کیس لگ جاتے تھے اور عدالت میں کھڑے ہوکر بھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
آپ نے توجہ پورے پاکستان کی دلوا دی ہے، چیف جسٹس
درخواستیں دائر ہونے سے پہلے میڈیا میں آنا بھی درست نہیں، چیف جسٹس
کیا یہ بھی عدالت پر دبائو ڈالنے کا ایک طریقہ ہے؟ چیف جسٹس
اگر وکیل کہ رہے ہیں کہ سوموٹو لیا جائے تو وہ وکالت چھوڑ دیں، چیف جسٹس
میں کبھی پریشر نہیں لیتا، چیف جسٹس
میرے فیصلوں سے بتائیں کہ پریشر میں کیا گیا ہے یا نہیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ بار وکلاء کی نمائندہ تنظیم ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ بار صرف ایک نمائندہ تنظیم ہے، حامد خان
اعتزاز احسن کے وکیل خواجہ احمد حسین نےبھی روسٹرم پر آ گئے
ہماری درخواست کا جائزہ بھی کمیٹی میں لیا جائے، خواجہ احمد حسین
کیا ساری بات اب آپ کےساتھ دوبارہ سے کی جائے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ پڑھنا شروع کر دیا
آج کل پروپیگنڈا بہت ہو رہا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
جس دن 26 کو خط ملا اسی دن تمام ججز اور ہائیکورٹ چیف جسٹس سے ملا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
منصور علی شاہ دونوں ملاقاتوں میں میرے ساتھ تھے، اس سے زیادہ چستی کیا ہوسکتی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
واضح کرتا ہوں اس معاملے پر زیرو ٹالرنس ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
ہوسکتا ہے کوئی ہم سے بہتر کام کرسکتا ہو، چیف جسٹس
سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار اہم سٹیک ہولڈرز ہیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
بار نمائندگان سے ملاقات کے بعد فل کورٹ اجلاس ہوا تھا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
عہدہ سنبھالنے کے بعد سب سے پہلا کام فل کورٹ اجلاس بلانے کا کیا، چیف جسٹس
اٹھارہ ستمبر 2023 کو چار سال بعد فل کورٹ اجلاس ہوا تھا، چیف جسٹس
عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہوا تو میں اور تمام ساتھی کھڑے ہونگے، چیف جسٹس
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
فل کورٹ انتظامی معاملہ ہوتا ہے، وزیراعظم اور وزیرقانون سے ملاقات کا وہیں فیصلہ ہوا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
باقاعدہ اجلاس کا درجہ دینے کیلئے وزیراعظم، وزیرقانون اور اٹارنی جنرل سے ملاقات کی، چیف جسٹس
ہماری رفتار دیکھیں فل کورٹ کے اگلے ہی دن وزیراعظم سے ملاقات کی، چیف جسٹس
وزیراعظم نے کہا تھا جب بھی چیف جسٹس بلائیں ملنے کو تیار ہوں، اٹارنی جنرل
نیاز اللہ نیازی ، شعیب شاہین اورنعیم پنجوتہ کی میڈیا گفتگو
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عدلیہ 25 کروڑ عوام کو انصاف دے گی
نظام انصاف پر حملہ ہوا ہے کوئئ ایسا نظام باقی نہیں رہ سکتا
ایسے انصاف میں کوئئ قوم ترقی نہیں کرسکتی
پورے پاکستان کے ججز سے حلف نامے لیے جائیں کہ کس کس نے دباو پر غلط کام کروائے ہیں
ہم عدلیہ سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں
اس معاملے پرہم فل کورٹ کا مطالبہ کرتے ہیں
مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام کاروائی لائیو دیکھائی جائے
پوری قوم انصاف کیلئے کھڑئ اورانصاف متلاشی ہے
عدالتیں انصاف نہیں دینگی تو پھر ہم کدھر وزیراعظم نے عدالت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی، اٹارنی جنرل
حکومت کی جانب سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کسی ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو کمیشن سربراہ بنایا جائے، اٹارنی جنرل
مختلف تجاویز آئیں جن میں سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے نام پر بحث ہوئی، اٹارنی جنرل
حکومت کبھی اپنا کمیشن بنا کر کوئی کام نہیں کرانا چاہتی، اٹارنی جنرل
انکوائری ایکٹ کے تحت بنے کمیشن کے پاس عدالتی نوعیت کے اختیارات ہوتے ہیں، اٹارنی جنرل
قانون تمام اداروں کو کمیشن کی معاونت کا پابند بناتا ہے، اٹارنی جنرل
چیف جسٹس نے ناصر الملک اور تصدق جیلانی کے نام تجویز کیے ہوئے تھے، اٹارنی جنرل
عدلیہ سے کہا تھا کہ خود نام تجویز کرے جس پر نام دیے گئے تھے، اٹارنی جنرل
وزیرقانون نے تصدق حسین جیلانی سے ملاقات کرکے رضامندی کی درخواست کی، اٹارنی جنرل
تصدق جیلانی نے ٹی او آرز دیکھنے کے بعد رضامندی ظاہر کرنے کا کہا تھا، اٹارنی جنرل
ٹی او آرز کی منظوری سے پہلے تصدق جیلانی سے ٹی او آرز شیئر کیے گئے، اٹارنی جنرل
تصدق جیلانی نے کہا ایسی شق بھی شامل ہو کہ الزامات سے جڑے معاملات کی تحقیقات ہوسکیں، اٹارنی جنرل
طے ہوا کہ کمیشن وفاقی شرعی عدالت میں کام کرے گا، اٹارنی جنرل
جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے آمادگی ظاہر کی، لیکن تاثر دیا گیا کہ حکومت کمیشن بنا رہی ہے، اٹارنی جنرل
تصدق جیلانی پر ذاتی حملے بھی کیے گئے اور سوشل میڈیا سے پریشر ڈالا گیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
جس انداز میں دبائو ڈالا گیا مجھے ان کا نام تجویز کرکے شرمندگی ہو رہی تھی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
جسٹس تصدق جیلانی کا کمیشن سربراہی سے معذرت پر مبنی لکھا گیا خط عدالت میں پیش کر دیا گیا
اٹارنی جنرل تصدق حسین جیلانی کا خط پڑھ کر سنا رہے ہیں
تصدق جیلانی نے مجھے اختیار دیا کہ معاملے کو حل کروں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
میں مشاورت پر یقین رکھتا ہوں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
ہائی کورٹ ججز نے ملاقات میں کہا آپ دونوں جو مناسب سمجھیں وہ فیصلہ کریں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
یہ تاثر غلط ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے اختیارات حکومت کو دے دیے ہیں، چیف جسٹس
آئین میں سپریم کورٹ کے پاس کمیشن بنانے کا آئینی اختیار نہیں ہے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں پہلے کمیشن بنے ہیں لیکن آئینی اختیارات نہیں ہیں، چیف جسٹس
میری سمجھ کے مطابق کمیشن بنانے کا اختیار پارلیمان نے سرکار کو دیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
عدلیہ کی آزادی پر حکومت کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے، اٹارنی جنرل
عدلیہ کی آزادی کئی فیصلوں اور وکلاء تحریک کے بعد ملی، اٹارنی جنرل
سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی بنی اور مانیٹرنگ ججز بھی تعینات ہوئے، اٹارنی جنرل
مانیٹرنگ جج کی تعیناتی آرٹیکل 203 کے خلاف تھی، اٹارنی جنرل
آپ کی اہلیہ نے شہزاد اکبر اور فیض حمید کو نامزد کیا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اٹارنی جنرل
عدالت اس وقت اور آج کی حکومت کا کنڈکٹ دیکھے، اٹارنی جنرل
ججز کے خط میں بیان کچھ واقعات ایک سال یا اس سے کچھ پرانے ہیں، اٹارنی جنرل
ان واقعات کے شواہد جمع کرنے ہونگے اس لئے کمیشن تشکیل دینا مناسب سمجھا، اٹارنی جنرل
عدالت کو آج بھی جو معاونت درکار ہے وفاقی حکومت فراہم کرے گی، اٹارنی جنرل
ایک طرف عدلیہ کی آزادی دوسری طرف حکومت کی ساکھ بھی سٹیک پر ہے، اٹارنی جنرل
اب ججز کا لکھا گیا خط پڑھیں، چیف جسٹس کی اٹارنی جنرل کو ہدایت
ہائی کورٹ ججز کا خط کئی مرتبہ پڑھا ہے اس کے کئی پہلو ہیں، چیف جسٹس
خط سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا ہے میں صرف اس کا چیئرمین اور ممبر ہوں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
تصدق جیلانی کی بات سے متفق ہوں کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو آئینی اختیار حاصل ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
خط میں جسٹس شوکت صدیقی کیس کا بھی تذکرہ ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
سپریم جوڈیشل کونسل نے شوکت صدیقی کو عہدے سے ہٹایا، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ شوکت صدیقی کو صفائی کا موقع نہیں دیا، چیف جسٹس
عدالتی فیصلہ ہائی کورٹ کے چھ ججز کو فائدہ پہنچا رہا ہے، چیف جسٹس
ججز کو دبائو ساتھی ججز، اہلخانہ، بچوں اور دوستوں سے بھی آ سکتا ہے، چیف جسٹس
آج کل نئی وباء پھیلی ہوئی ہے سوشل میڈیا اور میڈیا کا بھی پریشر ہوتا ہے، چیف جسٹس ججز نے خط میں کہا معاملے کی انکوائری کرکے ذمہ داران کا تعین کیا جائے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
انکوائری پولیس، ایف آئی اے یا پھر کمیشن کرسکتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
ججز نے کھل کر بات نہیں کی لیکن اشارہ کر دیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
کبھی کسی جج کو توہین عدالت کی کارروائی سے نہیں روکا، چیف جسٹس
توہین عدالت کی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ سمیت کسی کو اجازت کی ضرورت نہیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار ہائی کورٹ کو آئین نے دیا ہے، چیف جسٹس
جس عدالت کی توہین ہو رہی ہے کارروائی بھی وہی کر سکتی ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
ججز کے خط میں 19 مئی 2023 کی چیف جسٹس عمر عطاء بندیال سے ملاقات کا بھی ذکر ہے، اٹارنی جنرل
ملاقات میں جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے، اٹارنی جنرل
وضاحت کر دوں کہ تب میں سینئر ترین جج تھا میرے بعد جسٹس سردار طارق مسعود سینئر تھے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
ہم دونوں سینئر ججز کو چھوڑ کر جسٹس اعجاز الاحسن کو ملاقات میں شامل کیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
مجھ سے اس معاملے پر کبھی کوئی مشاورت بھی نہیں ہوئی تھی، چیف جسٹس
ہائی کورٹ کے ججز سے ملاقات ہوئی لیکن میرے پاس بطور سینئیر ترین جج کوئی اختیار ہی نہیں تھا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
[
عوام کی نظریں آج سپریم کورٹ پر ہیں، شعیب شاہین
اگر آزاد عدلیہ ہوتی بانی پی ٹی آئی نا قید ہوتے، نا ان پر حملہ ہوتا بلکہ آج وہ وزیراعظم ہوتے،
ججز کی ہمت تھی ان نے سچ لکھ دیا
بانی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے دلوانے کے لئیے ججز کو الیکٹرک شاکس لگوائے گئے، شعیب شاہین
ججز کے گھروں پر کریکرز پھینکے گئے
ہم کس منہ سے کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز اٹھائیں گے، شعیب شاہین
ہمارے اوپر سوال اٹھے گا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیاں فیصلے لکھواتی ہیں
ہمیں قاضی فائز عیسیٰ پر شدید تحفظات ہیں،
ماضی میں قاضی فائز عیسیٰ نے ہمارے خلاف سخت فیصلے دئیے
ہم امید کرتے ہیں کہ اج فل کورٹ بنانے کا بھی اعلان کرے گی ، شعیب شاہین
جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور فارم 47 کے ذریعے مسلط شدہ لوگ سامنے آجائیں
وکیل نیاز اللہ نیازی کا سپریم کورٹ کے باہر میڈیا ٹاک
بوسیدہ اور زنک آلود نظام ایکسپوز ہوگیا ہے ۔
فل کورٹ بنایا جائے اور یہی آئین کی حکمرانی ہے ۔
عدلیہ فل کورٹ بنائے اور کمیشن میں موجود جج اس بنچ میں موجود نہ ہو۔
نعیم پنجوتہ
قوم 6 ججز کو سلام پیش کرتی ہے ۔
ظلم کے ماحول میں حق کی آواز اٹھائی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو آگاہ کرنے کے بعد بھی کارروائی نہ کی۔
جج زیبا کے معاملہ پر جسٹس اطہر من اللہ نے سوموٹو لیا تھا۔
تحریک انصاف کے مقدمات میں عدالتوں کو مجبور کیا جاتا رہا ہے ۔
تین سو وکلاء کے خطوط میں کہا گیا کہ سوموٹو کیا جائے۔
جج صاحبان کے خط پر مشاورت پر عدلیہ ان کے سامنے بچھانے کی بات کری۔
عدلیہ کو انتظامیہ کے سامنے کس نے اور کیوں بچھایا سوموٹو لے کر من مرضی کے جج رکھے گئے۔
چیف جسٹس اور ایک دوسرے جسٹس صاحب اپنے آپ کو بنچ سے الگ کرے ۔ وزیراعظم کو عدالت میں نہیں بلا سکتے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
وزیراعظم کو آئینی استثنیٰ حاصل ہے، اٹارنی جنرل
آج آئین کی کتاب کھول کر لوگوں کو بتائیں، چیف جسٹس
حکومت کو نوٹس دینگے تو اٹارنی جنرل یا سیکرٹری قانون آ جائیں گے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
جب سے عہدے پر آیا ہوں کبھی عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتا نہیں کیا نہ کروں گا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
کسی کو بے عزت کرنا ہمارا کام نہیں، چیف جسٹس
پارلیمان، صدر اور حکومت سب کی عزت کرتے ہیں بدلے میں ہم بھی احترام چاہتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں زرہ برابر بھی کوتاہی نہیں ہوئی، اٹارنی جنرل
یہ بات نہ کریں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو روک دیا
موجودہ حکومت کی بات کر رہا ہوں، اٹارنی جنرل
لوگ شرط لگا رہے تھے کہ الیکشن نہیں ہونگے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
الیکشن کا کیس سنا اور بارہ دن میں تاریخ کا اعلان ہوگیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
سب سے ان کا کام کرائیں گے، کسی کا کام خود نہیں کرینگے، چیف جسٹس
تین سو وکلاء کا خط چل رہا ہے اس پر کسی کے دستخط نہیں ہیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
چیف جسٹس کےخلاف ریفرنس آیا تھا سابق وزیراعظم نے کہا ان سے غلطی ہوئی تھی، جسٹس جمال مندوخیل
کیا یہ بھی عدالتی کام میں مداخلت نہیں تھی؟ اس پر حکومت نے کیا کیا؟ جسٹس جمال مندوخیل
چیف جسٹس کےخلاف ریفرنس فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کی وجہ سے آیا تھا، اٹارنی جنرل
ایک طریقہ تو یہ ہے کہ مداخلت یہاں رک جائے اور مستقبل میں نہ ہو، جسٹس جمال مندوخیل
شترمرغ کی طرح گردن زمین میں دبا کر نہیں بیٹھ سکتے، جسٹس منصور علی شاہ
سول جج سے سپریم کورٹ تک اس معاملے پر پورا نظام بنایا ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ
عدلیہ میں مداخلت کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے بند کرنا ہوگا، جسٹس اطہر من اللہ
سپریم کورٹ نے ضمانت دی اور اس فیصلے کو ہوا میں اڑا دیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ
چھہتر سال سے ملک کے ساتھ یہ ہو رہا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
ایم پی او کا سہارا لے کر عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی حکومت ہی کر رہی ہے، جسٹس نعیم اختر افغان
جسٹس اطہر من اللہ کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
آپ نے مرزا افتخار کیس کی بات کی تھی، جسٹس اطہر من اللہ
باتیں سب کرتے ہیں کوئی کرنا نہیں چاہتا ، جسٹس اطہر من اللہ
آپ کی حکومت اس کیس کو منطقی انجام تک لے گئی ہوتی تو آپ بات کرتے، جسٹس اطہر من اللہ
وہ کیس میرے متعلق ہے نہیں چاہتا تاثر جائے دباو ڈال رہا ہوں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
مجھےبات پوری کرنے دیں، جسٹس اطہر من اللہ
یہ درست ہے سیاسی انجینئرنگ ہوتی رہی اور شاید یہ عدالت بھی ملوث تھی، جسٹس اطہر من اللہ
ججوں کا خط یہ بتا رہا ہے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے، جسٹس اطہر من اللہ
سپریم کورٹ بار معاملے کی تحقیقات چاہتی ہے، شہزاد شوکت صدر سپریم کورٹ بار
بہترین طریقہ انکوائری کمشین تھا جو اختیار کیا گیا تھا، صدر سپریم کورٹ بار
حکومت پر الزام لگا ہے کیا حکومت ہی اس کی تحقیقات کرے گی؟ جسٹس اطہر من اللہ
اس معاملے میں جانے سے بہتر تجویز جسٹس منصور علی شاہ نے دی ہے، جسٹس اطہر من اللہ
آئین کو ناقابل عمل بنایا جا رہا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتے، کیا آج انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی؟ جسٹس اطہر من اللہ
یہ تاثر کیسے دیا جا سکتا ہے کہ آج کچھ نہیں ہو رہا، جسٹس اطہر من اللہ
آج کیا ہو رہا ہے خط میں ایسا کچھ نہیں ہے، چیف جسٹس
میرے ہوتے ہوئے مداخلت ہو تو خود کو احتساب کیلئے پیش کروں گا، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے سوموٹو لیا ہے اب کچھ تو کرنا ہی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
ججز اپنے چیف جسٹس کو بتائیں اور وہ کچھ نہ کرے تو اس کا بھی کچھ کرنا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ
ماضی میں جو ہوا اس سے سبق سیکھیں لیکن مستقبل کیلئے لائحہ عمل تو بنائیں، جسٹس جمال مندوخیل
ججز کے اس خط کو عدلیہ کی آزادی کیلئے سنہری موقع سمجھنا چاہیے، جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
مسئلہ یہ ہے کہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کچھ نہ کرے تو ہم نے کیا کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
ہائیکورٹ کے کام میں مداخلت نہیں کر رہے لیکن کوئی سسٹم تو بنانا ہی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
کیا حکومت عدلیہ کے کام میں مداخلت کر سکتی ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل کا اٹارنی جنرل سے سوال
حکومت عدلیہ کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی، اٹارنی جنرل کا جواب
باقی تمام ججز دوسری رجسٹریوں میں سماعت کر رہے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
آج کا یہ حکم سمجھیں کہ عدلیہ کے کام میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کرینگے، چیف جسٹس
باقی ججز عید کے بعد واپس آ جائیں گے، چیف جسٹس
عید کے بعد میں ایک ہفتہ لاہور دوسرا ہفتہ کراچی میں ہوں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
اسلام آباد میں واپسی 29اپریل کو ہوگی اس کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرینگے، چیف جسٹس
ہوسکتا ہے آئندہ تاریخ 30 اپریل ہوجائے یہ جائزہ لے کر طے کرینگے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ
29 اپریل تک ملتوی