سپریم کورٹ نے دو بارعمر قید پانے والے مجرم ندیم ولی اور جاوید اقبال کو ریلیف دے دیا

سال بعد سزاکاٹنے والے مجرم پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعات ختم کر دی گئی

2001میں لاہور اور چکوال کے واقعات میں الگ الگ سزائیں دی گئی تھی

اغوا کا واقعہ لاہور میں ہوا تو پویس پر فائرنگ چکوال میں کیسے ہوگئی؟ جسٹس جمال مندوخیل

جہاں پولیس مقابلہ ہو وہاں وہ پولیس کسی کو زندہ نہیں چھوڑتی، جسٹس حسن اظہر رضوی

یہ کیسا پولیس مقابلہ تھا جہاں تین پولیس والے مر گئے اور گرفتار ملزمان کو خراش بھی نہیں آئی؟ جسٹس حسن اظہر رضوی

ایک وقت تھا جب سندھ، بلوچستان، کے پی سے لوگ سامنے اٹھائے جاتے تھے ، جسٹس جمال مندوخیل

اغوا براے تاوان کی وارداتیں دہشتگرد تنظیموں کے لوگ کرتے تھے ، جسٹس جمال مندوخیل

بڑے بڑے سرمایہ کاروں کو اغوا برائے تاوان کیلئے اٹھایا جاتارہا ، جسٹس حسن اظہر رضوی

کیا پولیس پر حملہ کرنا دہشتگردی میں نہیں آتا؟ جسٹس جمال مندوخیل

پولیس پر حملہ نہیں ہوا،پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا تھا، وکیل سلمان صفدر

ایک ہی واقعہ کا الگ لگ عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہوسکتا تھا، وکیل سلمان صفدر

جرم کرنیوالا اور مغوی دوست تھے اور کاروبار کرتے تھے، وکیل سلمان صفدر

دوست اور قریبی رشتہ داروں کیساتھ بزنس ہی نہیں کرنا چاہیے ، جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی

ندیم ولی اور جاوید اقبال کو حسیب احمد نامی شخص کو کو اغوا کرنے اور چکوال پولیس پر فائرنگ کرنے کے الزام میں دوبار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی