قاضی احمد کے گاؤں شیر علی کھوسو کے رہائشیوں کا پولیس کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج پولیس کا لاٹھی چارج معصوم بچوں اور خواتین کو مرد پولیس اہلکار بھیڑ بکریوں کی طرح پولیس موبائل میں ڈال کر تھانہ قاضی احمد کے گئے

قاضی احمد کے نواحی گاؤں شیر علی کھوسہ کے رہائشی پولیس کی زیادتیوں کے خلاف قاضی قومی شاہراہ پر دو گھنٹے سے دھرنا دے احتجاج کررہے تھے کہ قاضی احمد پولیس نے ایس ایچ او قاضی احمد کی قیادت میں خواتین اور معصوم بچوں پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے مرد پولیس اہلکار خواتین کو زبردستی موبائل میں ڈال کر 23 افراد کو پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا ہے گرفتار ہونے والوں میں 12 مرد 4 معصوم بچے 6 خواتین اور ایک معزور شخص کو گرفتار کر لیا ہے
مظاہرین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چند روز قبل قاضی احمد پولیس نے گاؤں شیر علی کھوسو پر بلاجواز چڑھائی کرکے 10 سولر پلیٹیں اور 4 بکریاں اٹھا کر لے گئی جس کے بعد خان محمد کھوسو نے سیشن کورٹ میں شکایت درج کرائی اور خان محمد کھوسو اپنا سامان واپس لینے کےلیے قاضی احمد پولیس اسٹیشن پہنچا تو پولیس اہلکاروں نے خان محمد کھوسو کو گم کردیا ہے جس کی بازیابی کےلیے گاؤں شیر علی کھوسو کے رہائشیوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا اور قومی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ دھرنے کے باعث دو گھنٹے قومی شاہراہ پر ٹریفک کی آمدو رفت معطل رہی اس موقع پر علی حیدر کھوسو کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہمارے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا ہے، ایک ماہ قبل پولیس نے ہمارے گھر پر چھاپہ مارا اور سولر پلیٹیں اور دیگر سامان لے کر آئی۔ عدالت کے حکم پر ہم سولر پلیٹیں لینے تھانے آئے تھے کہ پولیس نے ہمارے رشتے دار کو اٹھا کر گم کردیا ہے ہمیں اندیشہ ہے کہ پولیس اسے ہاف فرائی کرے گی یا فل فرائی کردے گی ہماری حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محمد خان کو فوری رہا کیا جائے اور ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
اسی دوران ایس ایچ او اور ڈی ایس پی نے لیڈیز پولیس کے بغیر بھاری نفری کے ہمراہ دھرنے کی جگہ پر پہنچ کر خواتین اور بچوں کو لاٹھیوں سے مارا اور زبردستی پکڑ کر پولیس موبائل میں ڈال لے گئے ہیں جو سرعام زیادتی ہے اور خواتین کی تشکیل کی گئی ہے ۔