‎خواتین کی ہراسگی کے گزشتہ دو سال کے دوران وفاقی محتسب سے 845 متاثرہ خواتین نے رجوع کیا

کام کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنا ایک سنگین مسئلہ ہے جو خواتین کے کیریئر اور فلاح و بہبود پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے ۔ سال 2011 سے وفاقی محتسب برائے انسداد حراسیت پاکستان بھر میں کام کی جگہ پر ہراساں کی گئی خواتین کو انصاف اور دادرسی فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے کام کی جگہ پر ہراسانی اب نہیں خواتین کو ہراسگی سے بچانے کےلیے پاکستان میں بھی ’بیکی بٹن‘ متعارف کروا دیا گیا، گزشتہ دو سال 2023 ،اور 2024 کے دوران ادارے سے 845 متاثرہ خواتین نے رجوع کیا جبکہ 340 مرد اپیل میں گیۓ اس طرح ادارے سے کل 1210 افراد۔نے رجوع کیا وفاقی محتسب برائے انسداد حراسیت فوزیہ وقار کا کہنا ہے کہکام کی جگہ پر ہراسانی خواہ خواتین کی ہو خواجہ سرا کی ہو یا مرد کی قابل مذمت ہےایک عزت دار اور ہراسیت سے پاک ماحول فراہم کرنا ہر ادارے کی ذمہ داری ہے ۔ وفاقی محتسب برائے حراسانی فوزیہ وقار کا کہنا ہے کہ متاثرہ خواتین کو انصاف کی فراہمی کے لیے ادارہ سرگرم ہے اس کے ساتھ ساتھ ممکنہ طور پر کسی بھی قسم کے ہراسانی کا سامنا کرنے والی خواتین کے لیے بیک کی بٹن کا استعمال انہیں محفوظ بنا سکتا ہے ۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے قیام سے اب تک 2858 متاثرہ خواتین نے رجوع کیا جبکہ 804 مرد حضرات اپیل میں گئے ادارے کو کل 3662 درخواست ہے موصول ہوئی ۔ جن میں سے 3598 کیسز نمٹا دیے گئے جب کہ 64 کیسز پینڈنگ میں ہیں ۔وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت میں انے والے کیسز میں ایک ہزار 56 کا تعلق سرکاری جبکہ 260 کا تعلق نجی اداروں سے ہے ۔