پنجاب اسمبلی میں امن وامان پر عام بحث کے دوران گرماگرمی، وزیر قانون پنجاب صہیب بھرتھ نے اپوزیشن کو جعلی مقدمات اور چھبیس نومبر کے روز شہادتوں کے معاملے پر مذاکرات کی آفر دیدی، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہناتھاکہ ہم تیار ہیں لیکن میدان سے بھاگنا نہیں جوابا وزیر قانون نے ہم بھاگنے والوں میں سے ہیں ہی نہیں،اجلاس میں سول بیوروکریٹ کی حکومتی رکن سے بدتمیزی کا بھی انکشاف ہوا، اپوزیشن نے تحریک استحقاق کمیٹی میں نہ لائے جانے پر ٹوکن واک آئوٹ بھی کیا، پنجاب اسمبلی کا پرانی بلڈنگ میں ہونے والے 20ویں اجلاس کا پارہ خاصا گرم رہا، اپوزیشن کی لیٹ اینٹری پر اپوزیشن نے آتے ساتھ ہی بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو کا دھاوا بولا، وہیں دوسری جانب حکومتی رکن شازیہ رضوان نے انکشاف کیا کہ تھیٹروں میں عریانی و فحاشی کا رکوانے کا کہنے پر اسٹنٹ کمشنر شیخوپورہ نےان سے تلخ کلامی اور بدتمیزی کی، ،، اپوزیشن لیڈرنے پی ٹی آئی کی تحریک التوائے کار کمیٹی میں نہ پہنچنے پر ٹوکن واک آئوٹ کرکے لفظی جنگ کا آغاز کردیا، اپوزیشن واپس لوٹی تو وزیر قانون صہیب بھرتھ نے جعلی مقدمات پر مذاکرات کرنے اور بیٹھ کر بات کرنے کی آفر دیدی، بولے کہ سیاستدان کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہوتا ہے وہ اپنے اوپر مذاکرات کے دروازے بند نہ ہونے دے ہم نے ایک قدم بڑھایا ہے آپ بھی ایک قدم بڑھائیں ، اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر وزیر قانون کی آفر پر بولے کہ ہم نے جو بات کی اس پر قائم ہیں ایوان وقت و جگہ کا تعین کرکے اور وزیر قانون ان سے پوچھ لے تو بات کرنے کےلئے تیار ہیں، سینئر ممبر صوبائی اسمبلی سمیع اللہ خان نے اجلاس کے اختتام پر کہاکہ دونوں جماعتیں اگر اپنی پارٹی کا مینڈیٹ لاکر اکٹھی بیٹھ جائیں اور مذاکرات کا عمل شروع کریں تو پنجاب اسمبلی کی حد تک یہ بہت بڑا اقدام ہوگا، اجلاس میں مسودہ قانون ترمیم تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2025ء ، مسودہ قانون ترمیم پتنگ بازی کی ممانعت پنجاب 2025 اور مسودہ قانون ترمیم مجرمان کی جانچ پنجاب 2025ء ایوان میں پیش کردئیے گئے، جبکہ ایوان میں دس آڈٹ رپورٹس پیش کر دی گئیں،ایجنڈا مکمل ہونے پر ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے اجلاس سوموار کی سہ پہر دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا،