ضلع کرم میں ڈپٹی کمشنر کی گاڑی پولیس اور ایف سی پر فائرنگ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت 6 افراد زخمی

پاراچنار
ضلع کرم کے علاقے بگن میں ڈپٹی کمشنر کی گاڑی پولیس اور ایف سی پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے علی زئی ہسپتال میں طبی امداد دینے کے بعد زخمیوں کو سی ایم ایچ ٹل پہنچا دیا گیا دیا گیا ، فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا پاراچنار میں طوری بنگش کا ہنگامی جرگہ واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا گیا

پولیس ذرائع کے مطابق کوہاٹ میں تین روز قبل ہونے والے امن معاہدے کے بعد آج 80 ٹرکوں پر مشتمل خوراکی اشیاء اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کا قافلہ پاراچنار اپر کرم جارہا تھا جس کیلئے سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کانوائے کیلئے مین شاہراہ کلئیر کرانے کی غرض سے علاقہ بگن پہنچے جہاں ان کی گاڑی پر شدید فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں جاوید اللہ محسود ایف
سی اہلکار رفیع اللہ رضوان خان اورڈی سی کرم کے سیکیورٹی گاپولیس اہلکار مثل خان سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے فوری طور زخمیوں کو تحصیل ہسپتال علیزئی پہنچا دیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد دی گئی بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کو سی ایم ایچ ٹل پہنچا دیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہےفورسز نے بگن چارخیل اوچت اور دیگر علاقوں کو محاصرے میں لیکر واقعے کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے لوئر کرم کے علاقے بگن میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ واقعے کے بعد 80 گاڑیوں کے قافلے کوعارضی طور پر روک دیا گیا ہے حالات سنبھلتے ہی اسے دوبارہ روانہ کیا جائے گا لوئر کرم کےعلاقے بگن اوچت چارخیل سمیت ملحقہ علاقوں میں مسافر گاڑیوں پر بار بار حملوں اور اکیس نومبر کو فائرنگ کے واقعے میں پچاس سےزائد افراد کے جاں بحق ہونے کےواقعے کے بعد آمد و رفت کےراستے تقریبا تین ماہ سے بندتھے جس کے باعث اپر کرم کے صدر مقام پاراچنار بوشہرہ سمیت سو سے زائد دیہات کو اشیاء خورد و نوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور امن معاہدے کے بعد آج پہلی بار سامان کا قافلہ پاراچنار منتقل کیا گیا تھا تاہم اس قافلے کو روک دیا گیا ہے پاراچنار میں واقعے کے خلاف طوری بنگش قبائل کا ہنگامی جرگہ منعقد ہوا جس ڈپٹی کمشنر اور فورسز پر حملے کو افسوسناک قرار دیا گیا اس موقع پر قبائیلی راہنما حاجی منور حسین ، علامہ ایران علی ، سید رضا حسین اور دیگر عمائیدئن نے کہا کہ اس علاقے میں سال بھر ہمارے مسافروں اور گاڑیوں پر حملے ہوتے رہے اور بلاخر 21 نومبر کو کانوائی پر حملہ کرکے خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد کو شہید کیا مگر حملہ اوروں کے خلاف کوئی کاراوائی نہیں ہوئی اور آج ڈپٹی کمشنر اور فورسز پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا راہنما نے آمدورفت کے راستے فوری طور کھولنے کا مطالبہ کیا