کرم میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں جانبحق افراد کی تعداد 107ہوگئی ،147زخمی ہو گئے ہیں اور مختلف علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری


ضلع کرم میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں جانبحق افراد کی تعداد 107ہوگئی ،147زخمی ہو گئے ہیں اور مختلف علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے

پولیس اور ہسپتال ذرائع کے مطابق ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں قبائیل کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ اٹھ روز سے جاری ہے فائرنگ کے تازہ واقعات میں فریقین کے مزید پانچ افراد جانبحق نو زخمی ہوگئے ہیں
اکیس نومبر کو لوئر کرم کے علاقہ مندوری اوچت میں کانوائی میں شامل پاراچنار کے مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کےفائرنگ کے واقعے میں 52 افراد جانبحق ہوگئے تھے جس کے بعد مختلف علاقوں سنگینہ ،صدہ بالشخیل خار کلے مقبل ، کنج علی زئی ، بگن اور علیزئی میں فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے
پشاور پاراچنار مین شاہراہ ہرقسم امدورفت کےلئے بند ہے جس کے باعث خرلاچی باڈر پر افغانستان کے ساتھ تجارت اور امدورفت بھی بند ہوگئی ہے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے چئیرمین محمد حیات خان کا کہنا ہے کہ ایندھن ختم ہونے اور کشیدہ صورتحال کے باعث تعلیمی ادارے بھی ایک ہفتے سے بند ہیں
سابق وفاقی وزیر ساجد طوری اور سابق ایم این اے ملک فخر زمان نے نے کہا ہے کہ راستوں کی بندش کے باعث اشیاء خوردونوش تیل اور ادویات کی فراہمی بند ہونے سے عوامی مشکلات بڑھ گئے ہیں راستے کھول کر محفوظ بنانے اور قیام امن کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں
ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال پاراچنار ڈاکٹر میر حسین جان کا کہنا ہے کہ پاراچنار ہسپتال کو آٹھ روز کے دوران پچاس افراد کی ڈیڈ باڈی اور تقریبآ سو زخمی لائے گئے ہیں دیگر ہسپتالوں میں لائے گئے ڈیڈ باڈی اورزخمی اس کے علاوہ ہیں اور ہسپتال میں اکسیجن گیس اور ادویات کی کمی کے باعث شکلات درپیش ہیں
سماجی راہنما میر افضل خان کا کہنا ہے کہ جھڑپوں اور فائرنگ کے واقعات سے ضلع کرم میں عوام قسما قسم مسائل سے دوچار ہیں
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود نے کہا ہے کہ کوہاٹ ڈویژن سے گرینڈ امن جرگہ ممبران ضلع کرم پہنچائے جارہے ہیں جو قیام امن کے لئے فریقین کے عمائیدین سے مذاکرات کرینگے جبکہ ضلعی انتظامیہ بھی فریقین کے عمائیدین سے مذاکرات میں مصروف ہے