اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہ نما اعظم سواتی کی اٹک اور حسن ابدال میں درج 2مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو ایک ہفتے تک ان کی گرفتاری سے روک دیا ہے جبکہ پٹیشنر کو اس عرصہ کے دوران متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدائت کی ہے۔ عدالت نے 5 ہزار کے مچلکوں پر حفاظتی منظور کر لی جس کا اطلاق جیل سے رہائی کے بعد 7 روز کے لیے ہو گا اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کی حفاظتی ضمانت کے لیے دائردرخواستوں پر سماعت کی۔ اعظم سواتی کو عدالتی حکم پر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچا یا گیا ۔ درخواست گزار کے وکیل علی بخاری ایڈوکیٹ نے کہا اعظم سواتی 76 سال کے ہیں، ان کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر گزشتہ روز کاالعدم ہو گیا تھا۔ عدالت نے کہا پہلے کیسز کی تفصیلات دیکھ لیتے ہیں، دیکھ لیتے ہیں کہ اعظم سواتی کن کیسز میں گرفتار ہوئے اور ریمانڈ ہوا ۔ پولیس نے پٹیشنر کیخلاف درج مقدمات کی رپورٹ کب پیش کی؟ یہ بھی بتائیں کہ کون کون سے کیس میں ضمانت دائر کی تھی؟ علی بخاری ایڈوکیٹ نے کہا کون سا کیس ہے؟ کب گرفتاری ہوئی ؟کب اور کس کیس میں ضمانت دائر کی؟ہم نے پیپر بُک بنا رکھی ہے ۔ عدالت نے اعظم سواتی کو کمرہ عدالت میں فیملی سے ملنے کی اجازت دی جبکہ سماعت مکمل ہونے کے بعد حسن ابدال اور اٹک کے دو کیسز میں اعظم سواتی کی 5 ہزار کے مچلکوں پر حفاظتی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا