وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے تحریری احکامات کے بعد پاکستان ٹیلی ویژن میں منظور نظر افراد کو بھاری تنخواہوں پر دوبارہ بھرتی کرنے کا فراڈ بند ہوگیا
تمام دوبارہ بھرتی کئے گئے مگر مچھوں کو فوری طور پر نکال کر ان سے تمام ناجائز طور پر وصول کی گئی رقوم کی واپسی کا بھی حکم دے دیا گیا
اسسے قبل پی ٹی وی کی انتظامیہ نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علم میں لائے بغیر پی ٹی وی رولز میں بھی ترمیم کرلی تھی جس کے مطابق وزیراعظم کے بجائے منیجنگ ڈائریکٹر کو ریٹائر منٹ کے بعد دوبارہ بھرتی کرنے کے اختیارات دئیے گئے
ایم ڈی پی ٹی وی وزیراعظم پاکستان کے اختیارات استعمال کرنے لگے تھے
پی ٹی وی سرور رولز میں تبدیلی ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمین ایکسٹینشن. کی منظوری ایم ڈی پی ٹی وی خود دیں گے.
سروس میں ریٹائرمنٹ کے بعد ایکسٹینشن. کا اختیار صرف وزیراعظم پاکستان کے پاس تھا.
سر وس روہز میں تبدیلی پی ٹی وی میں چند افسران کو نوازنے کے لیے کی گئی تھی .
ڈائریکٹر ایڈمن فرحت عباس اور ڈائریکٹر انجینئرنگ عارف نور. ریٹاہرمنٹ کے بعد ایکسٹینشن کے خواہش مند تھے
پی ٹی وی سروس رول میں تبدیلی گورنمنٹ اف پاکستان کے ریٹائرمنٹ رولز کے خلاف ورزی ہے
ریٹاہرمنٹ کے بعد ایکسٹینشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے.
پی ٹی وی میں نوازشات کی بھرمار ریٹائرمنٹ کے بعدافسران کو بھاری تنخواہوں پہ رکھا جا رہا ہے.
پی ٹی وی میں 14 افسران کو دوبارہ تنخواہوں پر رکھا گیا تھا اور ادارے پر بوجھ ہیں
یہ افسران پنشن کے ساتھ بھاری تنخواہیں بھی وصول کر رہی تھے .
سیف اللہ شاہد , ریحان قاسم , سہیل بخاری ,محمد یوسف ,ارشد محمور اور دیگر افرا د شامل تھے
پی ٹی وی سی بی اے یونٹ کے جنرل سیکرٹری فاروق احمد کا۔ پی ٹی وی میں بے ضابطگیوں پر احتجاج.
سوشل میڈیا پر چوہری فاروق نے. کرپٹ مافیا کو ننگا کر دیا. جس پر انہیں چار شیٹ بھی کر لیا گیا تھا.
پی ٹی وی سروس,رولز میں تبدیلی کر دی گئی تھی کچھ لوگوں کو نوازنے کے لیے۔ یہ تبدیلی بورڈ کی منظوری کے بغیر کی گئی۔
پی ٹی وی سروس رولز میں
” ریٹاہرمنٹ کے بعد سروس میں ایکسٹنشن ” یہ تبدیلی پی ٹی وی بورڈ آف ڈارہیکٹرز کی منظوری کے بغیر کی گہی ۔ یہ تبدیلی گورنمنٹ آف پاکستان کے ریٹاہرمنٹ رولز کی خلاف وری ہے۔ ریٹاہرمنٹ کے بعد سروس میں ایکسٹنشن وزیراعظم پاکستان کی منظوری کے بعد دی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان ریٹاہرمنٹ کے بعد سروس میں ایکسٹنشن کے خلاف متعد فیصلیے رے چکی ہو۔